Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

قابض اسرائیل کی جارحیت بے نقاب، ایک سال میں لبنان پر 670 حملے ریکارڈ

بیروت ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

تحقیقی مرکز ’’علما‘‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے لبنان اور شام کی سرحدی پٹی جسے وہ ’’شمالی محاذ‘‘ کا نام دیتا ہے، پر 27 نومبر سنہ 2024ء سے اب تک 670 فضائی حملے کیے۔ یہ اوسطاً ماہانہ 51 حملے بنتے ہیں یعنی تقریباً ہر روز دو حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

قابض اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں میں سے نصف سے زیادہ شمالی دریائےلیطانی کے اوپر کے علاقوں میں کیے گئے جن میں جنوبی لبنان، بقاع اور بیروت شامل ہیں جبکہ 47 فیصد حملے لیطانی کے جنوب میں کیے گئے۔

مرکز کا کہنا ہے کہ لیطانی کے شمال میں بمباری کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کی علامت ہے کہ حزب اللہ نے گذشتہ برس اپنے مراکز اور سازوسامان کو شمالی علاقوں میں منتقل کیا تاکہ اپنی صلاحیتوں کو دوبارہ منظم کر سکے اور ان علاقوں سے دور ہو جائے جہاں قابض اسرائیل کی سکیورٹی نگرانی زیادہ سخت ہو چکی ہے اور جو گذشتہ جنگ کے بعد اس کے سامنے کھل کر سامنے آگئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق 85 فیصد فضائی حملے جنوبی لبنان میں کیے گئے۔ اس میں یہ انکشاف بھی شامل ہے کہ قابض اسرائیل کی فوج نے سیز فائر نافذ ہونے کے بعد گذشتہ ایک برس کے اندر حزب اللہ کے 218 ارکان کو شہید کیا۔ ان میں سے 49 فیصد لیطانی کے جنوب اور اتنی ہی تعداد لیطانی کے شمال میں یعنی بقاع اور بیروت کے علاقوں میں نشانہ بنائے گئے۔

مرکز کا کہنا ہے کہ یہ تعداد صرف ان افراد کی ہے جن کے نام اور تصاویر کھلے ذرائع سے تصدیق شدہ ہیں۔ قابض اسرائیل کے سرکاری ادارے کہتے ہیں کہ اصل تعداد تقریباً 350 ہے۔

مرکز کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے 46 کا تعلق حزب اللہ کی خصوصی ’’رضوان‘‘ یونٹ سے تھا یعنی مجموعی تعداد کا تقریباً پانچواں حصہ۔ مزید بتایا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے دیگر فلسطینی اور لبنانی تنظیموں کے 28 ارکان کو بھی قتل کیا جن میں اس کے مطابق 18 کا تعلق حماس سے تھا جبکہ باقی کا تعلق تحریک امل، جماعت اسلامی اور دیگر تنظیموں سے تھا۔

قابض اسرائیلی فوج نے اپنی نام نہاد ’’فرقتہ الجلیل‘‘ کے ذریعے گذشتہ سال کے دوران لبنان کے اندر 1200 زمینی دراندازیاں بھی کیں۔ یہ کارروائیاں سیز فائر کے نفاذ کے بعد تین سے پانچ مرتبہ روزانہ کی بنیاد پر ہوتی رہیں اور بعض اوقات پانچ کلومیٹر تک اندر گہرائی تک پہنچیں اور کبھی کبھی دوسری لائن کے دیہات کے قریب بھی ریکارڈ کی گئیں۔ یہ تفصیلات معروف صیہونی اخبار یدیعوت احرونوت نے پیر کے روز شائع کیں۔

اخبار نے ان کارروائیوں کی نوعیت کو ’’غیر معمولی‘‘ قرار دیا جو راس الناقورہ سے لے کر مزارع شبعا تک 140 کلومیٹر طویل سرحد کے ساتھ جاری رہیں۔

رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیل کی فوج ایک نئی مختصر فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے جس کا مقصد حزب اللہ کو ’’روکنا‘‘ اور اس کی عسکری صلاحیتوں کو محدود کرنا بتایا جا رہا ہے۔ صیہونی سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ روزانہ کی فضائی بمباری حزب اللہ کو نہیں روک سکی اور وہ اب بھی سرحد سے دور علاقوں میں اپنی قوت بڑھا رہا ہے۔

اس کے برعکس اقوام متحدہ کی امن فورس یونيفل نے رپورٹ کیا کہ قابض اسرائیل نے اس ایک سال کے دوران 7500 مرتبہ فضائی اور 2500 مرتبہ زمینی طور پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی فائرنگ سے اب تک کم از کم 331 افراد شہید اور 945 زخمی ہوئے۔

سیز فائر کے ایک سال بعد بھی جنوبی لبنان کا انسانی منظرنامہ نہایت پیچیدہ ہے۔ ہزاروں خاندان آج بھی اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے۔ کسان اپنی زمینوں تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ قابض اسرائیل کی جارحیت اور بار بار کے حملے انہیں روکتے ہیں جس سے معاشی اور سماجی بحران مزید گہرا ہو رہا ہے۔

معاہدے کے تحت لبنان، قابض اسرائیل، یونيفل، فرانس اور امریکہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ 12 نومبر کو لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے کمیٹی اور ضامن ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کو اپنا جارحانہ طرزِ عمل ترک کرنے اور جنوبی لبنان کی مقبوضہ اراضی سے نکلنے پر مجبور کریں۔

امریکی نمائندہ برائے شام ٹومس باراک اور ان کی نائب مورگن اورٹاگوس کی سرپرستی میں بیروت اور تل ابیب کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔ جون میں باراک نے ایک منصوبہ پیش کیا جس میں تمام اسلحہ ریاستِ لبنان کے حوالے کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

پانچ ستمبر کو لبنانی حکومت نے فوج کے اس منصوبے کی منظوری دی کہ اسلحہ کو ریاست کی تحویل میں لایا جائے اور فوج کو حکم دیا کہ وہ سنہ 2025 کے اختتام تک اس منصوبے پر عملدرآمد کرے۔ تاہم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے واضح کر دیا ہے کہ حزب اللہ اپنا اسلحہ ہرگز نہیں چھوڑے گی اور اس نے قابض اسرائیل سے لبنانی اراضی کے مکمل انخلا کا مطالبہ دہرایا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan