مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
بلجیئم کے سیاسی رہنما مالک بن عاشور نے اعلان کیا ہے کہ وہ یورپی اراکین پارلیمان کے درمیان ایک ایسا ہم آہنگ نیٹ ورک قائم کر رہے ہیں جو فلسطین کے دفاع، قابض اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں کے احتساب اور یورپی پالیسیوں میں انصاف پر مبنی مؤقف کے فروغ کے لیے کام کرے گا۔
مالک بن عاشور نے خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق بتایا کہ یہ نیٹ ورک اقدامات کو ہم آہنگ کرنے، فلسطینی قضیے سے وابستہ اراکین پارلیمان کو یکجا کرنے اور ان طاقتور پروپیگنڈا بیانیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا جا رہا ہے جنہیں قابض اسرائیلی حکومت براہ راست ہوا دے رہی ہے۔
بلجیم کے سابق سینیٹر اور شہر فیرفیرز کی مقامی انتظامیہ میں ذمہ داریاں سنبھالنے والے مالک بن عاشور نے کہا کہ یورپ میں مضبوط شہری سماج موجود ہے جو چاہتا ہے کہ اس کے نمائندے فلسطین کے حق میں زیادہ فعال کردار ادا کریں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یورپ کی اکثریتی آبادی فلسطینیوں کے حق، انصاف اور مشرق وسطیٰ میں حقیقی امن کی حامی ہے۔ ان کے مطابق بروسلز کی سڑکوں نے فلسطین کی حمایت میں سب سے بڑے عوامی مظاہرے دیکھے ہیں۔
مالک بن عاشور نے قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے مقابلے میں یورپ کی کمزوری اور خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کا کوئی اور ملک وہ کچھ کرتا جو قابض اسرائیل کر رہا ہے تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوتی اور پابندیاں عائد کی جاتیں مگر یورپ نے ثابت کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
انہوں نے یورپ میں ایک نئے بیانیے کی ضرورت پر زور دیا جو قانون سازوں سے شروع ہو اور یورپی پالیسی کو زیادہ مؤثر، منسجم اور بین الاقوامی قانون و انسانی حقوق کے دفاع میں مضبوط بنائے۔
مالک بن عاشور نے فخر سے کہا کہ وہ ایک تیونسی مہاجر کے بیٹے ہیں جو یورپ کے قلب میں پیدا ہوئے اور پروان چڑھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلی انتفاضہ کے دوران قابض اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے معصوم فلسطینی بچوں کی تصویریں دیکھ کر بچپن میں ہی یہ سمجھ لیا تھا کہ دنیا ناانصافی سے بھری ہوئی ہے اور وہ اپنی استطاعت کے مطابق اس ناانصافی کو درست کرنے کے لیے کوششیں کرتے رہیں گے۔