مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے فلسطینی رکن پارلیمان ابوطیر کی مدت حراست میں عدالتی کارروائی کی تکمیل تک توسیع کر دی ہے۔ فیصلے میں ابو طیر کی جانب سے القدس واپس نہ لوٹنے کے عہد اور بڑی رقم بطور ضمانت کی ادائیگی کی صورت میں ان کی رہائی کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ فلسطینی رکن پارلیمان کا دفاع کرنے والے وکلاء میں سے ایک اسامہ سعدی نے بتایا کہ وکلاء نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ اس کا معنی القدس سے بے دخلی ہے جسے ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ابوطیر نے بھی اس فیصلے کو واضح طور پر مسترد کیا ہے۔ سعدی نے کہ وکلاء کا عملہ اس فیصلے کے مندرجات کا بغور جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد ضروری اقدامات اٹھائیں جائیں گے اور مرکزی عدالت سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل بھی کی جائے گی کیونکہ یہ فیصلہ قانونی نہیں بلکہ سیاسی ہے کیونکہ مجسٹریٹ عدالت نے اس کیس کے جواز کو ثابت نہیں کیا بلکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے حلقہ اختصاص میں داخل ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے چار اراکین پارلیمان کو 2006 ء میں گرفتار کر لیا تھا، چار سال قید میں رکھنے کے بعد انہیں رہا کیا گیا اور ساتھ ہی ایک ماہ میں القدس چھوڑنے کا حکم بھی سنا دیا گیا، مدت پوری ہونے کے باوجود القدس میں موجودگی کی بنا پر ابوطیر کو دوبارہ اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا تھا۔ گرفتاری کے تین دن بعد اسرائیلی عدالت نے ان کے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک مؤخر کرنے کے ساتھ ان کی مدت حراست میں بھی ایک ہفتے کا اضافہ کر دیا تھا۔