غزہ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
ایک امریکی عہدیدار نے توقع ظاہر کی ہے کہ کثیرالقومی بین الاقوامی فورس کے پہلے دستے سنہ 2026 کے اوائل میں غزہ پہنچیں گے۔ یہ پیش رفت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 کے تحت ہے جس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس منصوبہ بندی کی توثیق کی تھی جسے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ ختم کرنے کا حل قرار دیا گیا ہے۔
اس عہدیدار نے اسرائیلی چینل آئی 24 نیوز کو بتایا کہ پانچ ممالک نے اس بین الاقوامی فورس کے لیے اپنے فوجی بھیجنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اگرچہ ان ممالک کے نام نہیں بتائے گئے مگر ایک دوسرے ذریعے نے کہا کہ اس وقت آذربائیجان اور انڈونیشیا کے دستے بھیجے جانے کے امکانات زیادہ ہیں۔
غزہ میں اس فورس کی تعیناتی کے لیے ضروری تربیتی عمل تاحال شروع نہیں ہوا۔ فورس کی مکمل تیاری کے لیے درکار وسیع مالی وسائل بھی ابھی جمع کیے جا رہے ہیں۔ چینل کے مطابق ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ عرب ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک سے بھی اس منصوبے میں مدد کی درخواست کی گئی ہے۔
اسی تناظر میں ایک یمنی سیاسی ذریعے نے انکشاف کیا کہ امریکہ نے یمن کی “معترف” حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی غزہ میں تعینات کی جانے والی اس بین الاقوامی فورس میں شرکت کرے۔
متعدد حکومتی ذرائع، جن میں ایک سینئر سفارتکار، ایک فوجی افسر اور صدارتی قیادت کونسل کا ایک رکن شامل ہے، نے بتایا کہ یمنی حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے اپنا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
اے ایف پی کے مطابق یمنی صدارتی کونسل کے ایک عہدیدار اور یمنی سفارتکار نے کہا کہ اگر یمن اس فورس میں شامل ہوتا ہے تو اس کی شمولیت انتہائی محدود ہو گی، جس میں صرف چند افسران یا اہلکاروں کو مشترکہ آپریشن روم میں لوجسٹک تعاون کے لیے بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ “اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم صاف طور پر انکار بھی نہیں کر سکتے”۔
یورپی یونین بھی غزہ میں اپنی پولیس اور سرحدی سکیورٹی سے متعلق سرگرمیوں کو وسعت دینے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ امریکی امن منصوبے کی حمایت کی جا سکے۔ یہ معلومات جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے حاصل کی ہیں۔
ڈی پی اے کے مطابق یورپی وزرائے خارجہ آج جمعرات کو برسلز میں ان تجاویز پر اتفاق کرنے والے ہیں جن کے تحت یورپی یونین کے کردار کو مزید مضبوط بنایا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو اس کی موجودہ فورسز کے اختیارات میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔
منصوبے کے تحت یورپی یونین مغربی کنارے میں اپنی پولیس مشن “یوپول کوپس” کو استعمال کر کے غزہ کے تباہ شدہ خطے میں نئی فلسطینی پولیس فورس کی تشکیل کی قیادت کر سکتا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق تقریباً تین ہزار فلسطینی سکیورٹی اہلکاروں کو درمیانی مدت میں تربیت دی جائے گی اور طویل مدت میں یہ تعداد بڑھا کر تیرہ ہزار اہلکاروں تک لے جائی جائے گی۔
قلیل مدت میں “یوپول کوپس” غزہ میں عدالتی اور سکیورٹی ڈھانچوں کی بحالی میں مدد دے گا اور اریحا کی پولیس اکیڈمی میں فلسطینی ٹرینرز کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام تشکیل دے گا، جسے جرمنی کے اشتراک سے فنڈ کیا جائے گا۔
متوقع ہے کہ یہ نئی سکیورٹی قوت اس بین الاقوامی اسٹیبلائزیشن فورس کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کرے گی جسے اسی ہفتے سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت منظور کیا گیا ہے۔