Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

خاص خبریں

غرب اردن کے مہاجر کیمپ فلسطینیوں سے خالی کرائے جانے لگے

غرب اردن ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم “ہیومن رائٹس واچ” نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی انتظامیہ نے سنہ 2025 کے جنوری سے اب تک مغربی کنارے میں تین پناہ گزین کیمپوں کے رہائشیوں کو منظم انداز میں جبری بے دخل کیا ہے۔

جمعرات کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں تنظیم نے تصدیق کی کہ جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں میں سینکڑوں مکانات کو قابض اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہ کر دیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کیمپوں میں پیش آنے والے واقعات منظم نسلی بے دخلی کے مترادف ہیں جن کی بین الاقوامی سطح پر فوری تحقیقات ضروری ہیں۔ تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ ان سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث قابض اسرائیل کے قائدین کا احتساب کیا جائے جن کی پالیسیوں نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور عام شہریوں پر منظم حملوں کو جنم دیا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ان جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور رہائشیوں کو مزید حملوں اور جبری ہجرت کی نئی موجوں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔

تنظیم کی جانب سے سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کے مطابق قابض اسرائیلی حملوں نے صرف چھ ماہ میں تینوں کیمپوں میں آٹھ سو پچاس سے زائد گھروں اور عمارتوں کو مکمل طور پر تباہ یا شدید نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں کیمپوں کے وسیع علاقے غیر آباد اور رہائش کے قابل نہ رہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کو اپنے کیمپ چھوڑنے پر مجبور کرنا نسلی تطہیر کے زمرے میں آتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ وہ اصطلاح ہے جو کسی نسلی یا مذہبی گروہ کو کسی علاقے سے زبردستی نکالنے کی کارروائی کو بیان کرتی ہے۔

ہیومن رائٹس ووچ نے نشاندہی کی کہ غرب اردن میں یہ تمام فوجی کارروائیاں اس وقت ہو رہی تھیں جب دنیا کی نظریں غزہ پر مرکوز تھیں جہاں قابض اسرائیلی فوج نے تنظیم کے مطابق جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا جن میں جبری بے دخلی اور نسل کشی شامل ہیں۔

ہیومن رائٹس ووچ نے زور دے کر کہا کہ جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں کے باشندوں کی جبری بے دخلی کھلی جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔

تنظیم نے مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو، وزیر مالیات بزلئیل سموٹریچ اور سابق وزیر جنگ یوآف گالانت کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور ان کے ان فیصلوں کا جائزہ لیا جائے جنہوں نے فلسطینیوں کے جبری انخلا کو ہوا دی۔

تنظیم نے مزید مطالبہ کیا کہ عالمی حکومتیں ان قابض اسرائیلی رہنماؤں پر ہدفی پابندیاں عائد کریں، ان جابرانہ پالیسیوں کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کریں، اسلحے کی فراہمی روکی جائے اور قابض اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعاتی معاہدوں کو معطل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ بستیوں کے ساتھ ہر قسم کی تجارت پر پابندی لگائی جائے اور ان بین الاقوامی گرفتاری کے وارنٹس پر عمل درآمد کیا جائے جو عالمی فوجداری عدالت نے جاری کیے ہیں۔

رپورٹ میں عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے دفتر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ الضفہ مغربی میں کیے گئے ان جرائم کی تحقیقات شروع کرے جن میں قیادت کی سطح پر ہونے والی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری بھی شامل ہو۔

رپورٹ نے مزید کہا کہ الضفہ مغربی میں بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں فوری عالمی مداخلت کی متقاضی ہیں تاکہ فلسطینیوں کے خلاف مزید ظلم کو روکا جا سکے اور وہ بین الاقوامی پابندیاں نافذ کی جائیں جو ان پالیسیوں کے مکمل خاتمے کی ضمانت بنیں۔

یہ رپورٹ اس بڑے فوجی حملے کے بعد سامنے آئی ہے جو قابض اسرائیلی فوج نے جنوری سنہ 2025 میں جنین کیمپ پر کیا جس نے بڑے پیمانے پر بربادی اور آبادی کے اجتماعی انخلا کو جنم دیا۔ بعد ازاں یہ فوجی کارروائیاں طولکرم اور نور شمس کیمپوں تک پھیل گئیں۔

قابض اسرائیلی فوج نے تینوں کیمپوں کے تمام رہائشیوں کو زبردستی نکال دیا اور ان پر سخت محاصرہ مسلط کر دیا۔ فوج نے شہریوں کو واپس آنے سے روک دیا جس سے تنظیم کے مطابق الضفہ مغربی میں فلسطینیوں کو درپیش مستقل جبری بے دخلی کی صورتحال مزید گہری ہو گئی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan