غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے لیبیا سے امدادی بحری بیڑہ لے کر آنے والی قذافی فاٶنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوسف سوان نے کہا ہے کہ اسرائیلی بحریہ کے آٹھ جنگی جہازوں اور آبدوزوں نے جہاز کو گھیرے میں لے لیا ہے. طرابلس سے ایک عرب نشریاتی ادارے کو انہوں نے بتایا کہ ” انہیں اطلاع ملی ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان کا امدادی جہاز گھیرے میں لے لیا ہے اور اسے آگے جانے سے روک دیا ہے” ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام نے امدادی جہاز کو آگے بڑھنے سے روک دیا ہے تاہم جہاز کا عملہ اور اس میں سوار رضاکار غزہ کی طرف جانے پر مصر ہیں. دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے “الجزیرہ ” کے جہاز میں شریک نامہ نگار کا کہنا ہے کہ عالمی سمندر میں دوران سفر جہاز میں فنی خرابی کے باعث جہاز کو روکا گیا تھا اور جہاز میں موجود انجینئراسے ٹھیک کر رہے تھے کہ اس دوران اسرائیل کے چار جنگی بحری جہازوں نے انہیں گھیر لیا. دوسری جانب اسرائیلی ریڈیو نے بھی صہیونی بحریہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیائی لیڈر معمرقذافی کے بیٹے سیف الاسلام کی رفاہی تنظیم کے کرائے پر حاصل کردہ امدادی جہاز کے انجن میں فنی خرابی کےباعث اسے عالمی سمندرمیں روک دیا گیا ہے اور اسے ٹھیک کیا جا رہا ہے. تاہم اسرائیلی ریڈیو نے صہیونی بحریہ کی طرف سے گھیراٶ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی. قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کی سربراہی میں قائم سات رکنی وزارتی کمیٹی نے اجلاس میں کہا کہ لیبیائی امدادی جہاز کو تلاشی کے بغیر کسی صورت بھی غزہ جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی.واضح رہے کہ لیبیا سے گذشتہ ہفتے کے روز یونانی سمندر کے راستے آنے والے امدای سامان میں دو ہزار ٹن امدادی سامان جن میں ادویات اور خوراک شامل ہے لادا گیا ہے، جبکہ بیڑے میں عملے کے بارہ اہلکاروں کے علاوہ لیبیا، مراکش اور الجزائر کے انسانی حقوق کے مندوبین اور رضاکار بھی سوار ہیں.