غزہ ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کی دو بستیوں شحور اور دیرکیفا پر وحشیانہ فضائی حملے کیے۔ یہ بمباری اس انتباہ کے ایک گھنٹے بعد کی گئی جس میں رہائشیوں کو اپنے گھروں سے فوری انخلا کا حکم دیا گیا تھا تاکہ حملے شروع کیے جا سکیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے مبینہ ڈھانچوں پر حملے شروع کیے ہیں۔
اس سے قبل بدھ کی دوپہر قابض اسرائیلی فوج نے شحور اور دیرکیفا کے مکینوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ نام نہاد ’’حزب اللہ کے ٹھکانوں‘‘ کو نشانہ بنانے سے پہلے علاقے کو خالی کر دیں۔
لبنانی وزارت صحت نے کہا کہ بدھ کو جنوبی لبنان کے قصبے الطیری پر قابض اسرائیلی فوج کی جارحانہ بمباری سے ایک شہری شہید اور 11 زخمی ہوئے۔
بعد ازاں قابض اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے الطیری میں حزب اللہ کے ایک کارکن کو قتل کیا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ہدف بننے والا شخص علاقے میں حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کی تعمیر نو میں مصروف تھا۔
لبنانی سرکاری خبر رساں ادارے نے بتایا کہ قابض اسرائیل کے طیاروں نے الطیری میں ایک کار پر دو میزائل داغے جس سے کئی افراد زخمی ہوئے اور گاڑیوں اور شہری املاک کو بھاری نقصان پہنچا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ میزائلوں کے ٹکڑے ایک طالب علموں کے باص سے بھی ٹکرائے جو اسی وقت وہاں سے گزر رہا تھا۔ اس سے متعدد طلبہ زخمی ہوئے۔
الطیری جنوبی لبنان کے قضائے بنت جبیل میں واقع ہے جو قابض اسرائیلی سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے اکثر کشیدگی کا شکار رہتا ہے۔ ایسی صورت حال میں شہری ہمیشہ خطرے میں رہتے ہیں۔
گذشتہ روز منگل کی شام قابض اسرائیلی فوج نے صیدا کے فلسطینی پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں ایک خوفناک قتلِ عام کیا۔ اس حملے میں 13 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔
قابض اسرائیلی فوج نے پُرامن شہریوں سے بھرے اس کیمپ پر میزائل داغے جن کے نتیجے میں 13 افراد شہید ہوئے جن میں اکثریت معصوم بچوں کی تھی اور گھروں، دکانوں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ یہ حملہ علاقے کی انسانی اور سکیورٹی صورتحال میں نہایت خطرناک اضافہ ہے۔
یہ سب کچھ جنوبی لبنان پر قابض اسرائیل کی مسلسل جارحانہ مہم اور اس کے بڑھتے ہوئے حملوں کا حصہ ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور عام شہری غیر محفوظ ہوتے جا رہے ہیں۔