Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

فلسطینی اسیران کے خلاف صہیونی قانون سازی کی سازش

مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیلی کنیسٹ کی قومی سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شدید تکرار بھڑک اٹھی جس میں پہلی بار اس مجوزہ قانون کی تفصیلات سامنے آئیں جو فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے سے متعلق ہے۔ ان تفصیلات میں زہر کا ٹیکہ لگا کر قتل کی شق بھی شامل ہے اور کسی بھی قسم کی اپیل یا سزا میں نرمی کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

کمیٹی کا یہ اجلاس اس قانون کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے لئے تیاری کے سلسلے میں بلایا گیا تھا تاہم اس کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔ منظوری کے بعد یہ فیصلہ ایک نافذ العمل قانون بن جائے گا۔

کنیسٹ چینل نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اس شورش زدہ بحث کے مناظر جاری کیے جن میں وہ بنیادی نکات سامنے آئے جو انتہاپسند وزیر برائے قومی سکیورٹی ایتمار بن گویر کی جماعت ’’یہودی پاور‘‘ نے اس قانون کے لئے تیار کیے ہیں۔ ایتمار بن گویر ہی اس قانون کے بنیادی محرک سمجھے جا رہے ہیں۔

جماعت کی جانب سے پیش کیے گئے نکات کے مطابق قانون کا مقصد صرف ان افراد پر سزائے موت نافذ کرنا ہے جو ’’شناخت کی بنیاد پر‘‘ کسی یہودی کو قتل کریں چاہے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی ہو یا وہ موقع پر کیا گیا ہو۔

یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ پھانسی زہر کے ٹیکے سے دی جائے گی۔ مزید برآں یہ سزا صرف سادہ اکثریت سے نافذ ہو جائے گی اور اس کے بعد نہ سزا میں کمی ممکن ہوگی نہ اپیل کی اجازت ہوگی نہ کسی قسم کی معافی ملے گی۔

اجلاس کے دوران مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ اسرائیلی میڈیکل ایسوسی ایشن کے نمائندے کو اس وقت اجلاس سے زبردستی نکال دیا گیا جب انہوں نے ڈاکٹروں کو سزائے موت کے نفاذ میں شامل کرنے پر اعتراض اٹھایا۔ ان کے مطابق اسیران کو سزائے موت دینے کے عمل میں ڈاکٹروں کی شمولیت ’’ممنوع‘‘ ہے۔

اپنی باری پر بن گویر نے امید ظاہر کی کہ وہ آنے والے عام انتخابات سے پہلے اس نام نہاد ’’ سزائے موت ‘‘ کو منظور کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

یہ قانون سنہ 2022ء کے آخر میں بنائے گئے اس اتحاد کے معاہدوں کا حصہ ہے جو بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں لکیوڈ پارٹی اور بن گویر کی عوتسما یہودیت کے درمیان طے پایا تھا۔

مجوزہ قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو سزائے موت دی جا سکتی ہے اگر وہ جانتے بوجھتے یا لاپرواہی سے کسی یہودی شہری کی ہلاکت کا سبب بنے خواہ یہ عمل نسلی یا نظریاتی دشمنی پر مبنی ہو یا قابض اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کیا گیا ہو۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan