Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

لبنان کے کیمپوں پر قابض اسرائیل کی نئی درندگی

غزہ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے زخموں کو ایک بار پھر ہرا کرتے ہوئے گذشتہ شب قابض اسرائیل نے اچانک اور بے رحمی سے عین الحلوہ کیمپ پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 13 نہتے فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ زیادہ تر شہداء وہ نوخیز نوجوان تھے جو کسی عسکری یا سکیورٹی سرگرمی سے دور ایک بند اسپورٹس گراؤنڈ میں کھیل کے دوران اپنے مستقبل کے خواب سجا رہے تھے۔

یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب خطہ انتہائی نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ اسی لیے اسے معمولی واقعہ نہیں بلکہ فلسطینی شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانے اور غزہ سے باہر بھی دائرۂ جارحیت پھیلانے کی نئی کڑی سمجھا جا رہا ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق یہ جارحیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تازہ فیصلے کے بعد خطے میں نئے حقائق مسلط کرنے کی ایک کوشش بھی ہے۔

کھیل کا میدان لمحوں میں قتل گاہ بن گیا

لبنانی وزارتِ صحت نے منگل کی شب اعلان کیا کہ شہداء کی تعداد 13 تک جا پہنچی ہے۔ امدادی ٹیموں نے گھنٹوں تک تباہی اور افراتفری میں گھری اس بستی سے زخمیوں کو صیدا اور اطراف کے ہسپتالوں تک پہنچانے میں جدوجہد جاری رکھی۔

حماس نے قابض اسرائیل کے اس جھوٹے دعوے کی سختی سے تردید کی کہ حملہ کسی مزعومہ عسکری ہدف پر کیا گیا تھا۔ حماس نے واضح کیا کہ قابض اسرائیلی میزائل صرف معصوم شہریوں پر گرے۔

کیمپ کے اندر موجود عینی شاہدین نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ حملہ ایک بند مِنی فٹبال گراؤنڈ پر ہوا جہاں نوجوان روزانہ کی بنیاد پر کھیلنے آتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ جگہ نہ کوئی تربیتی کیمپ ہے نہ کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ایک نوجوان نے کہا: “ہم کھیل رہے تھے۔ سب کچھ معمول کے مطابق تھا کہ یکایک دھماکے نے سب کچھ تہس نہس کر دیا۔ نہ اسلحہ تھا نہ کوئی تربیت… صرف کھیل کا میدان تھا۔”

ایک اور نوجوان نے کہاکہ “یہ گراؤنڈ سب کو معلوم ہے، روز بچوں سے بھرا ہوتا ہے۔ قابض دشمن نے شہریوں کے قتل کو جواز دینے کے لیے جھوٹ گھڑا”۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ زیادہ تر شہداء بیس سال سے بھی کم عمر نوجوان تھے اور دھماکہ اتنا ہولناک تھا کہ کھیل کا میدان لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گیا۔

فلسطینی دھڑوں کا ردعمل: مکمل جنگی جرم اور کیمپوں کا عزم توڑنے کی سازش

فلسطینی دھڑوں اور شمالی لبنان کی عوامی کمیٹیوں نے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کی اور اسے “ناقابلِ انکار جنگی جرم” قرار دیا جس کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کے حوصلے توڑنا ہے۔

فلسطینی دھڑوں نے بدھ کا دن سوگ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ سکول اور کنڈرگارٹن بند کرنے، پرچم سرنگوں کرنے اور شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کا اعلان کیا گیا۔

عوامی کمیٹی کے دفتر برائےشہداء و اسیران نے اسے “سراسر مجرمانہ کارروائی” قرار دیتے ہوئے قابض اسرائیل کو مکمل ذمہ دار ٹھہرایا۔

رمزِ وطن کو نشانہ بنانے کی کوشش

کمیٹی 302 برائے دفاعِ حقوقِ پناہ گزین کے سربراہ علی ہویدی نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل نے جان بوجھ کر نوجوانوں کے اس واحد پناہ گاہ اور کھیل کے مرکز کو نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کی علامت اور بقا کی داستان سمجھے جانے والے کیمپوں کی شناخت مٹانا ہے۔

انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ لبنانی کیمپوں میں کسی عسکری تربیت کا وجود نہیں اور فلسطینی مکمل طور پر سِلمِ شہری اور لبنان کے داخلی معاملات سے دور ہیں۔

سیاسی پس منظر: سلامتی کونسل کے فیصلے کے بعد کا دباؤ

لبنانی مفکر اور مصنف معن بشور نے کہا کہ عین الحلوہ پر حملے کو سلامتی کونسل کے تازہ فیصلے کے تناظر سے الگ نہیں دیکھا جا سکتا۔ ان کے مطابق یہ حملہ قابض اسرائیل کے اس بحران سے نکلنے کی عملی کوشش ہے جو اسے غزہ میں مزاحمت کے ہاتھوں بری طرح ناکامی کے بعد درپیش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑے فلسطینی پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنانا بہت خطرناک پیغام ہے جس کا مقصد لبنانیوں اور فلسطینیوں کے درمیان فتنہ پھیلانا اور خطے کو مزید تقسیم کرنا ہے۔ یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے جو صہیونی منصوبہ ہمیشہ سے اپناتا آیا ہے۔

انہوں نے عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صریح جارحیت کے مقابل سیاسی، عسکری اور معاشی سطح پر واضح مؤقف اختیار کریں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ عین الحلوہ میں کی گئی یہ مجزره خطے میں تیزی سے بدلتے حالات اور علاقائی توازن کے خلاف ایک نئی پیش قدمی ہے جس کا مقصد لبنان میں موجود فلسطینی کیمپوں کی سیاسی اور اجتماعی قوت کو کمزور کرنا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan