مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے لبنان کے صیدا شہر میں موجود عين الحلوہ پناہ گزین کیمپ پر قابض اسرائیل کے فضائی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس حملے کو ایک بھیانک قتل عام قرار دیا ہے جو شہری آبادی سے بھرپور علاقے اور ایک مسجد کے قریب انجام پایا۔ اس حملے کو حماس نے فلسطینی عوام پر وحشیانہ اور بے گناہ جارحیت کے ساتھ ساتھ لبنان کی خودمختاری پر حملہ بھی قرار دیا۔
حماس نے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کی فضائی کارروائی غزہ اور غرب اردن میں فلسطینی عوام پر جاری جارحیت کا تسلسل ہے اور لبنان میں فلسطینی کیمپوں پر بار بار ہونے والے حملے اس خطے میں بحران اور کشیدگی کو بڑھانے کی قابض اسرائیل کی منظم پالیسی کا حصہ ہیں۔
حماس نے قابض اسرائیل کی اس دعوے کی سختی سے تردید کی کہ بمباری کا ہدف حماس کا تربیتی مرکز تھا۔ اسے محض جرم کو جواز دینے اور فلسطینی کیمپوں کے خلاف پروپیگنڈا قرار دیا، کیونکہ لبنان میں کسی بھی کیمپ میں کوئی عسکری تنصیبات موجود نہیں ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہدف بنایا گیا مقام ایک کھلا کھیل کا میدان ہے جس میں کیمپ کے نوجوان کھیلتے ہیں اور یہ علاقے کے تمام باشندوں کے لیے معروف ہے۔ ہدف بننے کے وقت مارے جانے والے زیادہ تر بچے اور نوجوان تھے، جو کھیل کے دوران وہاں موجود تھے، جس سے یہ حملہ ایک واضح اور غیر مشتبہ جرم قرار پاتا ہے۔
حماس نے قابض اسرائیل کو اس ” سیاہ جرم” کا پوری طرح ذمہ داری قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس کے نتائج نہ صرف انسانی جانوں پر اثر ڈالیں گے بلکہ علاقائی امن و استحکام کو بھی شدید خطرے میں ڈالیں گے۔
حماس نے اپنے بیان کے آخر میں زور دیا کہ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیل کے جرائم کی مسلسل کارروائیاں عالمی برادری کی فوری مداخلت کا تقاضا کرتی ہیں تاکہ ان جارحانہ حملوں کو روکا جا سکے اور علاقے میں امن و استحکام قائم رہے۔