Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

حماس

مزاحمت کی کاری ضرب؛ ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، تین زخمی، دو فلسطینی جوان شہید

غرب اردن ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

مقبوضہ مغربی کنارے میں فدائی حملوں میں قابض اسرائیل کے ایک فوجی کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ یہ کارروائی منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں بیت لحم اور الخلیل کے درمیان واقع غوش عتصیون کی ناجائز صہیونی کالونی کے قریب اس وقت ہوئی جب دو فلسطینی نوجوانوں نے گاڑی چڑھا کر اور چاقو سے وار کر کے دشمن افواج کو نشانہ بنایا۔ قابض اسرائیل کی فورسز نے ہمیشہ کی طرح اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے دونوں نوجوانوں کو موقع پر ہی شہید کر دیا۔

اسی دوران منگل کے روز طولکرم کے نور شمس کیمپ میں صہیونی فورسز کی جارحیت کے دوران ایک بارہ سالہ بچے اور ایک صحافی کو اس وقت گولیاں مار کر زخمی کر دیا گیا جب وہ اپنے گھروں سے جبری بے دخلی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ قابض اسرائیل کی فوج نے مظاہرین کو سیدھی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

غوش عتصیون کے مقام پر موجود صہیونی امدادی ٹیم نے دعویٰ کیا کہ ’’ حملہ آوروں کی گاڑی سے دھماکہ خیز مواد بھی ملا تھا جسے وہ استعمال نہ کرسکے‘‘۔ قابض اسرائیل کے بیانات کی طرح یہ دعویٰ بھی واقعے کے بعد کسی ثبوت کے بغیر سامنے لایا گیا۔

قابض اسرائیل کی فوج نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ ’’غوش عتصیون کے چوک پر گاڑی چڑھانے اور چاقو سے حملے‘‘ کی اطلاع موصول ہوئی ہے اور واقعے کی تفصیلات جانچی جا رہی ہیں۔

بعد ازاں جاری کیے گئے دوسرے بیان میں انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ کارروائی ’’گاڑی چڑھانے اور چاقو سے حملے‘‘ پر مشتمل تھی اور فورسز نے دونوں نوجوانوں کو موقع پر ہی قتل کر دیا۔

فوج نے علاقے کے گرد سخت محاصرہ قائم کر دیا۔ سڑکوں پر چیک پوسٹیں لگا دی گئیں، دیہاتوں کو گھیرے میں لیا گیا اور بڑے پیمانے پر چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

صہیونی طبی ٹیم نے ابتدا میں دو زخمیوں کی اطلاع دی تھی مگر کچھ دیر بعد تعداد بڑھا کر چار کر دی گئی۔ انہی میں سے ایک شدید زخمی فوجی بعد ازاں تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔

صہیونی نشریاتی ادارے کان 11 کے مطابق موقع پر موجود لوگوں نے بتایا کہ کارروائی ’’گاڑی چڑھانے سے شروع ہوئی، پھر دونوں نوجوان گاڑی سے اترے اور چاقو سے حملہ کیا‘‘۔

کارروائی کے بعد قابض اسرائیل کی فوج نے الخلیل اور بیت لحم سے ملنے والی سڑکیں بند کر دیں، فلسطینی قصبوں اور دیہات کے داخلی راستوں پر فورسز تعینات کر دیں اور پورے خطے کو عملی طور پر فوجی سگریڈ میں لے لیا۔

مغربی کنارے سمیت القدس میں قابض اسرائیل اور اس کے وحشی بستی نشینوں کے حملوں میں اس وقت تیزی آئی جب تل ابیب نے سنہ 2023 میں غزہ پر اپنی نسل کش جنگ شروع کی۔

ان دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 1073 فلسطینی شہید اور تقریباً 10 ہزار 700 زخمی ہو چکے ہیں جب کہ غزہ میں جاری نسل کشی کے دو برسوں کے دوران 20 ہزار 500 سے زیادہ فلسطینی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan