Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اقوام متحدہ

فلسطینیوں کا جبری انخلا جنگی جرم، اقوام متحدہ کی تشویش

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کا مستقل جبری انخلا بین الاقوامی قوانین کے تحت کھلا جنگی جرم ہے اور قابض اسرائیل کی جانب سے غرب اردن پر نام نہاد خود مختاری کے دعوے اور اس کے حصوں کو ہڑپ کرنے کی کوششیں عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

دفتر نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف مسلسل ڈھائے جانے والے مظالم جن میں گھروں کی مسماری، املاک کی ضبطی، قابض صہیونی آبادکاروں اور قابض فورسز کے حملے شامل ہیں یہ سب ایک منظم اور طے شدہ پالیسی کے تحت ہونے والی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر تررک نے فلسطینی عوام اور ان کی املاک پر ہونے والے ان حملوں کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت سے محروم رکھنا ناقابل قبول ہے اور قابض اسرائیل کی غیر قانونی موجودگی اور مسلسل توسیعی بستیاں اس حق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام صہیونی آبادکاروں کو ہٹائے اور تمام توسیعی و استعماری سرگرمیوں کو فی الفور روکے۔

اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2025 کے آغاز سے غرب اردن میں 1500 سے زائد فلسطینیوں کو جبری انخلا پر مجبور کیا گیا جن کے گھروں کو اس جھوٹے الزام کے تحت گرا دیا گیا کہ ان کے پاس تعمیر کے اجازت نامے موجود نہیں تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران صہیونی آبادکاروں کے مسلسل حملوں میں 30 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔ اسی دوران خلائی تصاویر سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جنین، نور شمس اور طولکرم کے مہاجر کیمپوں میں تقریباً 1460 عمارتیں تباہ یا شدید متاثر ہوئیں۔

اسی تسلسل میں بیان میں کہا گیا کہ صہیونی آبادکاروں نے رام اللہ کے قریب خربہ ابو فلاح گاؤں میں ایک گھر کو آگ لگا دی جس سے 6 افراد پر مشتمل ایک پورا خاندان بے گھر ہو گیا۔

اقوام متحدہ نے یہ بھی دستاویزی شکل میں واضح کیا کہ چار فلسطینیوں کو جن میں تین معصوم بچے شامل تھے قابض فورسز نے 4 سے 10 نومبر کے درمیان غرب اردن میں شہید کیا۔ اس طرح سال کے آغاز سے اب تک قابض فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔

یہ تمام واقعات ایسے وقت میں رونما ہو رہے ہیں جب قابض صہیونی آبادکار روزانہ کی بنیاد پر قابض فورسز کی مکمل سرپرستی میں فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں اور غزہ پر سنہ 7 اکتوبر 2023 سے مسلط جنگِ نسل کشی کے آغاز کے بعد سے القدس سمیت غرب اردن کے مختلف علاقوں میں مسلسل دراندازیاں اور چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔

ان حملوں اور یلغاروں کے نتیجے میں غرب اردن میں اب تک 1071 فلسطینی شہید اور تقریباً 10 ہزار زخمی ہو چکے ہیں اور 20 ہزار سے زائد شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 1600 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تمام اعداد و معلومات فلسطینی طبی ذرائع نے فراہم کی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan