Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

جرمنی پر اسرائیلی دباؤ میں شدت، اسلحہ پابندی ہٹانے کا مطالبہ

برلن ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیل نے غزہ میں جاری جنگ بندی کا بہانہ بنا کر جرمن حکومت پر اسلحہ برآمدات کی پابندی اٹھانے کے لیے اپنے دباؤ میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ صہیونی حکام مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جنگ بندی کے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد عسکری تعاون کی بحالی کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔

برلن میں قابض اسرائیل کے سفیر رون بروسور نے کہا کہ یہ کہنا تو آسان ہے کہ قابض اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن اگر اس کے پاس اس دفاع کے لیے ضروری وسائل ہی نہ ہوں تو یہ مسئلہ ہے۔ اس نے جنگ بندی کو اسلحہ پابندی کے خاتمے کا جواز قرار دیا۔

یاد رہے کہ جرمنی کے چانسلر فریڈریش میرٹز نے گذشتہ 8 اگست کو غزہ کی جنگ میں استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں کی برآمد پر عارضی پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ فیصلہ اس وقت قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی سفاکیت کے ردعمل میں سامنے آیا تھا جس میں غزہ کی پٹی میں 69 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

اس فیصلے کے بعد جرمن حکومت نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کے خلاف اپنے لب لہجے میں سختی تو دکھائی لیکن براہ راست پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا۔ اب جب کہ قابض اسرائیل اور تحریک حماس کے درمیان ابتدائی نوعیت کے ایک سمجھوتے کے تحت نام نہاد امن عمل کی بات کی جا رہی ہے میرٹز نے اعلان کیا کہ پابندی پر دوبارہ غور ہونا چاہیے لیکن اسے اٹھانے کا باضابطہ فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔

گذشتہ اگست میں اسلحہ برآمدات میں جزوی پابندی نے تل ابیب کو سخت برہم کیا تھا۔ بنجمن نیتن یاھو نے دعویٰ کیا کہ جرمنی حماس کو اس کے مبینہ دہشت گردی پر انعام دے رہا ہے اور یہ کہ برلن ایک نازک مرحلے پر اپنے تاریخی حلیف کو تنہا چھوڑ رہا ہے۔

دوسری جانب جرمن حکومت اندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر قانونی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے کہ وہ غزہ میں نہتے شہریوں کے خلاف جاری جرائم میں کسی بھی ممکنہ شراکت سے خود کو بچائے۔ ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں نکاراگوا نے جرمنی کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس میں برلن پر قابض اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر کے نسل کشی میں شریک ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح برلن کی انتظامی عدالتوں میں بھی کئی فلسطینی شہریوں کی جانب سے ایسے مقدمات دائر کیے گئے ہیں جن میں جرمن اسلحہ برآمدات کو چیلنج کیا گیا ہے۔

باوجود اس کے کہ 10 اکتوبر سے جنگ بندی نافذ ہے قابض صہیونی افواج اس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ مقامی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اب تک غزہ میں 240 سے زیادہ فلسطینی ایک مرتبہ پھر شہید کیے جا چکے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan