فلسطینی آئینی حکومت کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی ’’محاصرے کے خاتمے‘‘ کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، انہوں نے کہا کہ غزہ میں ثابت قدمی کی پالیسی کے ذریعے اسرائیل کی پالیسی شکست خوردہ ہو گئی ہے۔ یہ بات ھنیہ نے اسلامک یونیورسٹی کے یونیورسٹی کالج فار اپلائڈ سائنسز سے گریجویٹ کرنے والے طلبہ کے اعزاز میں الوداعی تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے طلبہ کو آزادی کی فوج قرار دیا اور کہا کہ اپنے موقف پر ثابت قدمی کا طریقہ ہی کامیاب پالیسی ہے۔ انہوں نے اس حکمت عملی کو ترک نہ کرنے کا عہد کیا اور کہا مذاکرات اور امریکا کو راضی کرنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شام اور مصر کے اراکین پارلیمان کے وفد کی غزہ آمد اور یہاں کی تعمیر نو اور خان یونس کے شہداء کے قبرستان کی بحالی پر خوشی کے اظہار سے واضح ہو گیا ہے کہ امت مسلمہ کے ہاں آج بھی مسئلہ فلسطین کو مرکزی اہمیت حاصل ہے اور قابض اسرائیل کی جانب سے اس مسئلہ کو اسلام سے الگ کرنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امت مسلمہ اور اس ملک کا ہی ایک حصہ ہیں، کسی بھی اسلامی ملک سے ہمارے تعلقات میں کشیدگی پیدا کرنے کی تمام کوششیں ناکام کر دی جائینگی، غزہ کا اسرائیل کے سوا کوئی دشمن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طویل عرصے سے اہل غزہ تین عسکری، سیاسی اور معاشی محاذوں پر جنگ لڑ رہے ہیں، دشمنوں کا ہدف ان کے پختہ ارادوں کو مضمحل کرنا، اپنے منصفانہ موقف سے ہٹانا، فلسطینی قوم کے مورال کو گرانا اور ان کو اپنی مزاحمت کی پالیسی تر ک کرنے پر مجبور کرنا تھا مگر غزہ کی ثابت قدمی اور استقلال نے اس اعصاب شکن معرکے کو فلسطینی قوم کے مفادات کے حق میں تبدیل کر دیا ہے۔ آج اہل غزہ کی یک جہتی نے اسرائیل کو اخلاقی، قانونی اور سیاسی بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے۔ غزہ کے محاصرے کا خاتمہ اب عالمی مقاصد میں داخل ہو چکا ہے۔