مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
مقبوضہ بیت المقدس گورنری نے ایک بیان میں شہر کے شمال میں واقع قلندیہ گاؤں میں قابض اسرائیل کے جاری منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی انسانی قانون اور جنیوا کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو دراصل درجنوں مقدسی خاندانوں کے خلاف منظم جبری بے دخلی کی کارروائی ہے۔
القدس گورنری کے مطابق قابض اسرائیل اس منصوبے کو ماحولیاتی منصوبہ قرار دے کر جواز پیش کر رہا ہے کہ یہ منصوبہ بیت المقدس کی بلدیہ کے لیے فضلہ ٹھکانے لگانے اور توانائی کی بحالی کے مرکز کے قیام کے لیے ہے، حالانکہ اس کے لیے فلسطینی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے جو نسلی امتیاز پر مبنی علیحدگی کی دیوار کے پیچھے واقع ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ منصوبہ قابض اسرائیل کی ان غیر قانونی ضم کی پالیسیوں کا حصہ ہے جن کے ذریعے وہ ماحولیاتی نعروں کو استعمال کر کے اپنے غاصبانہ توسیعی مقاصد کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان پالیسیوں کا اصل مقصد القدس کے آبادیاتی اور جغرافیائی ڈھانچے کو بدلنا ہے تاکہ شہر کی فلسطینی شناخت کو مٹایا جا سکے۔
القدس گورنری نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی حکام نے قلندیہ کے متعدد خاندانوں کو ان کے گھروں اور زرعی اراضی خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے ہیں، جن میں کہا گیا کہ انہیں 20 دنوں کے اندر اندر علاقہ خالی کرنا ہوگا۔ مقامی شہریوں نے ان ظالمانہ احکامات کے خلاف قانونی اپیلیں دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیلی منصوبے کے تحت علیحدگی کی دیوار کا نیا راستہ متعین کیا جا رہا ہے تاکہ دیوار کے اندر مزید فلسطینی زمینوں کو شامل کیا جا سکے۔ اس اقدام سے نہ صرف مزید زمینیں غصب ہوں گی بلکہ درجنوں مکانات بھی منہدم کیے جائیں گے۔ یہ سب کچھ قابض اسرائیل کے اس پرانے دعوے کی نفی کرتا ہے کہ دیوار کی تعمیر صرف سکیورٹی کے لیے کی گئی تھی۔
القدس گورنری نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ جون سنہ 2024ء میں شروع کیا گیا تھا، جب قابض اسرائیلی حکومت نے بلدیہ القدس کی ماتحت کمپنی “عیدن” کو منصوبے کے لیے جگہ متعین کرنے کا حکم دیا۔ کمپنی نے قلندیہ کی 130 دونم اراضی کو منتخب کیا جس پر فلسطینی گھروں اور کھیتوں کے ساتھ ساتھ زرعی زمینیں بھی موجود ہیں، تاکہ انہیں آئندہ ضبط کیا جا سکے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ قابض اسرائیلی حکام اب پرانے ضبطی احکامات کو از سرِ نو فعال کر رہے ہیں تاکہ نئی ضبطی کے احکامات جاری کیے بغیر زمین پر قبضے کو قانونی رنگ دیا جا سکے۔ یہ کارروائیاں دو مرحلوں میں انجام دی جا رہی ہیں: پہلے مرحلے میں وزیر خزانہ کی نیت کا اعلان اور دوسرے مرحلے میں قبضے کے نفاذ کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
القدس گورنری نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل کی وزارت خزانہ نے اپریل سنہ 2025ء میں دو پرانے ضبطی احکامات کو دوبارہ فعال کیا جو سنہ 1970ء اور سنہ 1982ء سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان احکامات کے تحت منصوبے کی توسیع کے لیے مزید زمینوں پر قبضہ کیا گیا جس کے نتیجے میں قابض اسرائیل کی قلندیہ اور بیت حنينا کی 1300 دونم سے زائد فلسطینی اراضی پر گرفت مضبوط ہو گئی ہے۔
یہ تمام کارروائیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ قابض اسرائیل القدس کے اردگرد فلسطینی آبادی کو ختم کر کے شہر کو مکمل طور پر یہودیانے کے اپنے دیرینہ منصوبے گریٹر اسرائیل کے نفاذ کی طرف بڑھ رہا ہے۔