Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

خاص خبریں

خاموش نسل کشی: صہیونی قبضہ غرب اردن میں گہرا ہوتا جا رہا ہے

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

گذشتہ چند مہینوں کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں صہیونی توسیع پسندی نے انتہا کی نئی حدود چھو لی ہیں۔ قابض اسرائیل کے متواتر منصوبے فلسطینی سرزمین کے وسیع حصے کو ہڑپ کرنے، دیہی آبادیوں کو جبراً بے دخل کرنے اور انہیں دیوہیکل صہیونی بستیاں بنا کر “گریٹر اسرائیل” کے منصوبے میں ضم کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔

یہ منصوبے موجودہ بستیوں کی توسیع، نئے صہیونی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور بڑی صہیونی کالونیوں کو اسرائیلی اندرون سے جوڑنے کے گرد گھومتے ہیں تاکہ ایک ایسا جغرافیائی و سیاسی نقشہ بنایا جا سکے جو مستقبل میں کسی بھی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کو مکمل طور پر ختم کر دے۔

تدریجی قبضے کی پالیسی

دیوار اور یہودی آباد کاری کے خلاف مزاحمتی کمیٹی کے رکن معتز بشارات نے بتایا کہ قابض اسرائیل مغربی کنارے کو بتدریج عملاً ضم کرنے کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مغربی کنار ےکے 60 فیصد سے زائد علاقے کو توسیعی بستیاں، بائی پاس سڑکیں اور نئی غیر قانونی چوکیوں کے ذریعے قبضے میں لینے کا عمل جاری ہے۔ ان بستیوں کو تسلسل سے قانونی حیثیت دی جا رہی ہے تاکہ انہیں “قابض اسرائیل” کی باقاعدہ کالونیوں میں بدلا جا سکے۔

بشارات کے مطابق صہیونی حکومت “اریئیل”، “معالیہ ادومیم” اور “گوش عتصیون” جیسی بڑی کالونیوں کو توسیع دے رہی ہے، جنہیں تزویراتی شاہراہوں سے جوڑا جا رہا ہے تاکہ وہ اسرائیلی شہروں کا قدرتی حصہ دکھائی دیں۔ اس عمل نے شمالی اور جنوبی الضفہ کے درمیان جغرافیائی رابطہ توڑ دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں قابض اسرائیل نے تین نئی صنعتی بستیاں قائم کرنے کے منصوبے پیش کیے ہیں جو وادی اردن سے لے کر نابلس اور جنین کے کناروں تک پھیلی ہوں گی۔ اس کے ساتھ ایک ہی سال میں 9 ہزار سے زائد نئی صہیونی رہائشی یونٹس کی تعمیر کا اعلان کیا گیا، جو کئی دہائیوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

بشارات کا کہنا تھا کہ صہیونی حکومت ستر کے قریب غیر قانونی چوکیوں کو باقاعدہ کالونیوں کا درجہ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی زمینوں پر “خاموش مگر خطرناک ترین قبضے” کی سب سے بڑی مہم ہے۔

رینگتی صہیونی بستیاں

آباد کاری کے خلاف سرگرم کارکن بشار قریوطی نے بتایا کہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ “رینگتا ہوئی آباد کاری” ہے جو فلسطینی دیہات کو گھیرے میں لے رہا ہے۔ خاص طور پر سلفیت، قریوط، جنوبی نابلس اور مشرقی رام اللہ کے گرد یہودی آباد کاروں کی سرگرمیاں بڑھ چکی ہیں۔

انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ قابض اسرائیل اور صہیونی کالونیوں کی تنظیمیں روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی زرعی اراضی ضبط کر رہی ہیں اور کسانوں کو اپنی زمینوں تک پہنچنے سے روکا جا رہا ہے۔

قریوطی نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل چھوٹی بستیوں کو آپس میں جوڑنے کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں ایک مسلسل صہیونی پٹی وجود میں آ رہی ہے جو کھلے علاقوں کو نگل رہی ہے اور فلسطینی آبادیوں کا گلا گھونٹ رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صہیونی آباد کاروں نے حالیہ مہینوں میں فلسطینی دیہات پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے تاکہ مقامی آبادی کو زبردستی ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔

قریوطی کے مطابق قابض اسرائیل نے 14 کلومیٹر طویل ایک نئی صہیونی شاہراہ کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جو “عالیہ” کو “شیلو” کے راستے وادی اردن سے جوڑ دے گی۔ یہ منصوبہ فلسطینی زرعی زمینوں کے وسیع حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ توسیع فلسطینیوں کے لیے “خاموش جبری اخراج” کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ فلسطینی دیہات میں تعمیر پر پابندی ہے، جبکہ صہیونی بستیوں کو فوری لائسنس اور بنیادی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس امتیازی نظام نے فلسطینیوں کے لیے زمین تنگ کر دی ہے۔

خاموش الحاق کی پالیسی

آباد کاری کے خلاف سرگرم رہنما خالد منصور نے کہا کہ قابض اسرائیل مغربی کنارے کو “خاموشی سے ہڑپ” کرنے کی سب سے بڑی مہم چلا رہا ہے۔ یہ منصوبہ صرف تعمیراتی سرگرمی نہیں بلکہ ایک مکمل سیاسی منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے امکان کو دفن کرنا اور الضفہ کو چھوٹے چھوٹے صہیونی کنٹونز میں بانٹ دینا ہے۔

انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین سے گفتگو میں کہا کہ قابض اسرائیل کے یہ اقدامات خطے میں کسی بھی منصفانہ سیاسی حل کی بنیادوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو اس تباہ کن منصوبے کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کرنا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق غرب اردن میں صہیونی توسیع محض ایک تعمیراتی عمل نہیں بلکہ ایک منظم سیاسی و عسکری منصوبہ ہے جس کے ذریعے قابض اسرائیل جغرافیہ اور آبادی دونوں کا نقشہ اپنے مفاد کے مطابق ازسرنو بنا رہا ہے۔

آباد کاری اب قابض صہیونی طاقت کے لیے کنٹرول کا بنیادی ہتھیار بن چکا ہے۔ یہ فلسطینی سماج کو کمزور کر رہا ہے، زمینوں پر قبضہ، وسائل پر تسلط اور فلسطینی شہروں و قصبوں کے درمیان ربط توڑ کر ان کے وجود کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ مبصرین کے مطابق صہیونی بستیاں فلسطینی قوم کے لیے وجودی خطرہ بن چکی ہیں۔ ان سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ فلسطینی قیادت ایک جامع حکمت عملی اپنائے، قومی صفوں میں اتحاد پیدا کرے اور بین الاقوامی سطح پر فلسطینی حقِ خود ارادیت کی بھرپور و مؤثر وکالت کرے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan