غزہ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی اعلیٰ کمیشنری نے فوری طور پر غزہ کے تمام گذرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انسانی امداد بلا روک ٹوک پہنچ سکے، کیونکہ فلسطینی عوام دو سالہ جنگ کے بعد انتہائی خطرناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
کمیشنری کے ترجمان سیف ماجانجو نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ قابض اسرائیل انسانی امداد کے مناسب تعداد میں ٹرک غزہ میں داخل نہ کرنے کا مکمل ذمہ دار ہے اور گذرگاہیں بند رکھنے کا عمل انسانی بحران کو مزید بڑھا رہا ہے جس سے بین الاقوامی امدادی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
ماجانجو نے قابض اسرائیل کے فلسطینی قیدیوں کے بارے میں ایک قانونی منصوبے کی شدید مذمت کی، جس میں ان کی پھانسی دینے کی تجویز ہے اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قابض حکام پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس قانون کو فوراً روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا نفاذ بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیشنری نے قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر سنگین حقوق کی خلاف ورزیوں اور تشدد کے واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے، اور یہ عمل عالمی تحقیقات اور سخت احتساب کا متقاضی ہے تاکہ جرائم کے مرتکب سزا سے بچ نہ سکیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے، بعد دو سالہ مسلسل اسرائیلی جنگ کے، تاہم قابض اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے اور امداد صرف انتہائی محدود حالات میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے محصور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔