غز ہ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اقوام متحدہ کی فلسطینی پنا گزینوں کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے کشمنر جنرل فیلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ کی بحالی کا سفر اب بھی طویل اور دشوار ہے، باوجود اس کے کہ جنگ بندی نے نسبتاً سکون فراہم کیا ہے۔ انہوں نے شہری اداروں کو بنیادی خدمات کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کے لیے مستحکم ماحول فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
لازارینی نے اپنے مضمون میں واضح کیا کہ غزہ میں انسانی صورتحال اب بھی سنگین ہے، جہاں مقیم افراد کو پناہ، خوراک اور صاف پانی حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ موسم سرما تیزی سے قریب آ رہا ہے۔ انہوں نے انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بھوک اور بیماریوں کی شدت کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انروا کے پاس فوری ضروریات کو پورا کرنے کی مہارت اور صلاحیت موجود ہے، لیکن اس کے لیے امدادی سامان اور انسانی کارکنان کی آمد پر عائد پابندیوں کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ امدادی کام مؤثر ثابت ہو۔
لازارینی نے خبردار کیا کہ موجودہ جنگ بندی شکن پذیر ہے، اور بار بار ہونے والے خلاف ورزیاں اسے خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی امن صرف اسرائیلی–فلسطینی تنازعے کے جامع سیاسی حل کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے، نہ کہ جنگ کے وقفوں میں عارضی سکون سے۔
انہوں نے بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی اپیل کی تاکہ بنیادی انفراسٹرکچر کی حفاظت کی جا سکے، انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور فلسطینی اداروں کی دوبارہ تعمیر کے لیے ماحول تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی دوبارہ تعمیر کی کامیابی کا تعلق قابل اعتماد عوامی خدمات کی فراہمی اور امن کے لیے واضح سیاسی عمل سے ہے۔
کمشنر جنرل نے بتایا کہ غزہ میں موجودہ سرکاری اداروں کا تحفظ انتہائی ضروری ہے تاکہ انتظامی خلا کی وجہ سے صورتحال مزید خراب نہ ہو، اور انروا اور اس کے فلسطینی عملہ تعلیم، صحت اور سماجی شعبوں میں بنیادی خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بچوں کو سکولوں میں واپس لانا امن اور استحکام میں سرمایہ کاری ہے، کیونکہ آج تقریباً 700 ہزار بچے ملبے کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں، تعلیم اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔
اپنے مضمون کے اختتام پر لازارینی نے زور دیا کہ غزہ میں پائیدار بحالی کے لیے اعتماد، سیاسی استحکام اور مصالحت کا ماحول ضروری ہے، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی علیحدگی کو کم کرنے اور انصاف اور دیرپا امن کی جانب مشترکہ عمل کی ضرورت ہے۔