غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی کنیسٹ نے پہلی ووٹنگ میں ایک انتہائی خطرناک قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت قابض حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ کسی بھی غیر ملکی میڈیا ادارے کو محض اس بنیاد پر بند کر سکے کہ وہ مبینہ طور پر “ریاست کی سکیورٹی کے لیے نقصان دہ” ہے۔ یہ اقدام عارضی انتظام کے بجائے ایک مستقل قانون کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کے ذریعے قابض اسرائیلی وزیرِ مواصلات کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کر دیا گیا ہے اور ان پر کسی عدالتی نگرانی کو ختم کر دیا گیا ہے۔
یہ متنازعہ بل صہیونی جماعت لیکوڈ کے رکن کنیسٹ اریئیل کالنر کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جسے 50 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا جبکہ 41 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ اب یہ بل قومی سلامتی کمیٹی کو واپس بھیج دیا گیا ہے تاکہ اسے حتمی طور پر دوسری اور تیسری خواندگی کے لیے تیار کیا جا سکے۔
نئے قانون کا عنوان ہے “غیر ملکی نشریاتی ادارے کے ذریعے ریاستی سکیورٹی کو نقصان سے بچاؤ کا قانون”۔ اس قانون کا بنیادی مقصد اس نام نہاد “میڈیا ایمرجنسی” کو مستقل بنانا ہے جو قابض اسرائیل نے غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے دوران نافذ کی تھی۔
قانون کے مطابق قابض وزیرِ مواصلات کو یہ اختیار دیا جا رہا ہے کہ وہ بغیر کسی عدالتی فیصلے کے اسرائیل کے اندر کام کرنے والے کسی بھی غیر ملکی چینل یا ویب سائٹ کو بند کرنے، اس کی نشریات روکنے یا ڈیجیٹل طور پر اس کی رسائی منقطع کرنے کے احکامات جاری کر سکے۔ وزیر کو یہ اختیار بھی حاصل ہو گا کہ وہ کسی مخصوص میڈیا مواد کی اشاعت یا نشر پر پابندی لگائے اور وزیرِ دفاع سے رابطہ کر کے سیٹلائٹ کے ذریعے نشریات کی ترسیل روکنے کے لیے “تکنیکی اقدامات” کرے۔
بل میں یہ بھی شامل ہے کہ میڈیا اداروں کی بندش کے فیصلوں کی باقاعدہ یا ادواری جانچ کا طریقہ ختم کر دیا جائے گا، یعنی ایک بار وزیر کے دستخط سے جاری ہونے والا حکم غیر معینہ مدت تک مؤثر رہے گا جب تک کہ خود وزیر اسے منسوخ نہ کر دے۔ مزید یہ کہ اس قانون کے نفاذ کو کسی فوجی مہم یا ہنگامی حالت کے اعلان سے مشروط نہیں رکھا گیا۔
اس قانون کے تحت وہ ادارے جو قابض حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نشریات جاری رکھیں گے، ان پر بھاری جرمانے اور قانونی سزائیں عائد کی جائیں گی۔
قابض اسرائیلی حکومت کا یہ اقدام اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ غیر ملکی میڈیا کی آزادی کو مسلسل محدود کر رہی ہے۔ غزہ پر جاری جارحیت کے دوران قابض حکومت نے نام نہاد “میڈیا ایمرجنسی قانون” کا استعمال کرتے ہوئے متعدد عربی اور بین الاقوامی نیوز چینلز کے دفاتر بند کیے، ان کے نامہ نگاروں کو کام سے روکا اور صحافیوں پر سخت پابندیاں عائد کیں۔
یہ قانون اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل اپنی درندگی، خبروں پر سنسرشپ اور سچ چھپانے کی کوششوں کے ذریعے نہ صرف فلسطینیوں کے خلاف اپنے جنگی جرائم کو چھپانا چاہتا ہے بلکہ عالمی ذرائع ابلاغ کو بھی خاموش کر دینا چاہتا ہے تاکہ دنیا فلسطین میں جاری نسل کشی اور تباہی کو نہ دیکھ سکے۔