Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

حماس

حماس کی جانب سے اسرائیلی خلاف ورزیوں کی دستاویزات جاری

غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے عالمی ثالثوں اور ضامن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی جانب سے شرم الشیخ میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ حماس نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ وہ معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل طور پر کاربند ہے اور اپنے عوام کے تئیں اپنی قومی اور انسانی ذمہ داری ادا کر رہی ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں ان تمام ممالک، اداروں اور انسانی تنظیموں کی کوششوں کو سراہا جو اس معاہدے کے قیام کے لیے سرگرم رہیں۔ حماس نے ان بین الاقوامی موقف کی بھی تحسین کی جو غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی نسل کشی کو مسترد کرتے ہیں۔

حماس نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی دھڑوں نے معاہدے پر نہایت دیانت داری اور نیک نیتی کے ساتھ عمل درآمد کیا۔ نفاذ کے آغاز کے 72 گھنٹوں کے اندر اندر بیس قابض اسرائیلی اسیران کو زندہ حالت میں رہا کیا گیا اور ہلاک قیدیوں کی لاشوں کی تلاش بھی ثالثوں اور بین الاقوامی ریڈ کراس کے تعاون سے جاری رکھی گئی، اگرچہ میدان میں تباہی اور سخت حالات کا سامنا ہے۔

قابض اسرائیل کی خروقات: قتل، تباہی اور امداد کی روک تھام

حماس نے قابض اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ معاہدے کی روزانہ اور منظم انداز میں خلاف ورزی کر رہا ہے۔ قابض فوج شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، ان کے گھروں کو مسمار کر رہی ہے، گرفتاریاں کر رہی ہے اور انسانی امداد اور ایندھن کی رسائی میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔

حماس کے مطابق معاہدے کے نفاذ کے بعد سے اب تک 271 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 91 فیصد عام شہری ہیں۔ ان شہداء میں 107 بچے اور 39 خواتین شامل ہیں، جبکہ 622 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں اکثریت بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے 35 فلسطینیوں کو گرفتار کیا اور متفقہ طور پر طے شدہ عارضی انخلا کی سرحدوں سے تجاوز کرتے ہوئے گھروں کو دھماکوں سے اڑایا۔ اس کے ساتھ ساتھ قابض انتظامیہ نے انروا کی امدادی قافلوں کو روک دیا اور روزانہ امدادی ٹرکوں کی تعداد 600 سے کم کر کے 200 سے بھی کم کر دی۔

حماس نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے غزہ کی بجلی پیدا کرنے والی واحد پاور اسٹیشن کو چلانے سے متعلق معاہدے کی شق پر بھی عمل نہیں کیا۔ اس نے ملبہ ہٹانے اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے ضروری آلات کی آمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں غزہ مکمل مفلوجی کا شکار ہے۔

تحریک نے قابض اسرائیل پر الزام لگایا کہ اس نے رفح کراسنگ کو بند کر کے مریضوں، طلبہ اور شہریوں کو سفر سے روکا، جبکہ معاہدے کے مطابق اس کراسنگ کو کھلا رہنا تھا۔ مزید برآں قابض اسرائیلی فوج نے شہداء کی لاشوں کی بے حرمتی کی اور اسیران اور لاپتہ افراد کی فہرستوں میں دانستہ رد و بدل کیا۔

ثالثوں سے فوری مطالبات: خلاف ورزیوں کا خاتمہ اور معاہدے کی ضمانت

حماس نے ثالث ممالک، عالمی اداروں اور انسانی تنظیموں سے فوری اپیل کی کہ وہ قابض اسرائیل کو شرم الشیخ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنائیں۔ حماس نے اپنے مطالبات میں کہا کہ قابض اسرائیل کی تمام خلاف ورزیوں کا فوری خاتمہ کیا جائے، فلسطینی شہریوں کے قتل و ظلم و تشدد کو روکا جائے، اور غزہ سے مرحلہ وار انخلا کے متفقہ منصوبے پر عمل کیا جائے۔

تحریک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طے شدہ مقدار میں انسانی امداد اور ایندھن داخل ہونے کو یقینی بنایا جائے اور یہ امداد براہ راست فلسطینی عوام تک پہنچے۔

بیان میں کہا گیا کہ انروا کو غزہ میں آزادانہ طور پر کام کرنے اور امداد تقسیم کرنے کی اجازت دی جائے، رفح اور زیکیم کراسنگ کو دونوں سمتوں میں کھولا جائے تاکہ شہریوں کی آمدورفت اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ نہ ہو۔

حماس نے مطالبہ کیا کہ سرد موسم کے پیش نظر خیموں اور رہائشی سامان کو داخل ہونے دیا جائے، بجلی گھر کو دوبارہ فعال کیا جائے اور اس کے لیے ایندھن فراہم کیا جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کے لیے بھاری مشینری اور آلات داخل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ بنیادی ڈھانچے کی بحالی ممکن ہو سکے۔

حماس نے تمام لاپتہ اور گرفتار فلسطینیوں کے بارے میں مکمل تفصیلات ظاہر کرنے، اور طبی، امدادی، میڈیا اور سول ڈیفنس ٹیموں کو غزہ میں بلا روک ٹوک داخل ہونے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

قابض اسرائیل ذمہ دار، عالمی برادری فوری حرکت میں آئے

حماس نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ وہ معاہدے کی پاسداری اپنے عوام کے تئیں اخلاقی اور انسانی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ تاہم قابض اسرائیل ان خروقات اور معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی تمام تر کوششوں کا مکمل ذمہ دار ہے۔

تحریک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری، سنجیدہ اور عملی اقدام کرے تاکہ اس جارحیت کو روکا جا سکے، غزہ کا محاصرہ ختم ہو، اور فلسطینی عوام کو امن، آزادی اور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ملے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan