مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کے انتہا پسند یہودی آبادکاروں نے پیر کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں واقع تاریخی باب الرحمت قبرستان میں درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد قبروں کو توڑ پھوڑ کر اکھاڑ دیا۔ یہ قبرستان مسجد اقصیٰ کے مشرقی حصے کی دیوار سے متصل ہے۔ اسی دوران قابض اسرائیلی فوج نے شمال مشرقی القدس کی بلدیہ العیسویہ پر دھاوا بول دیا اور شہریوں پر مالی جرمانے عائد کر دیے۔
معلوم ہوا ہے کہ باب الرحمت قبرستان کو طویل عرصے سے قابض آبادکاروں کی جانب سے بارہا حملوں، بے حرمتی اور تلمودی رسومات کی آڑ میں قبضے کی کوششوں کا سامنا ہے۔ ان صہیونی گروہوں کا مقصد اس تاریخی قبرستان کو ہتھیانا اور اسے صہیونی منصوبے کا حصہ بنانا ہے۔ دوسری جانب قابض اسرائیلی حکام اس علاقے میں کھدائی کے کام کر رہے ہیں تاکہ پرانے شہر کے اطراف میں اپنی یہودیاتی منصوبہ بندی کے تحت ایک ٹیلفرک اسٹیشن کی بنیاد رکھ سکیں۔
تاریخی ریکارڈ کے مطابق باب الرحمت قبرستان تقریباً 23 دونم رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ وہ مقدس مقام ہے جہاں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے عبادہ بن الصامت اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر صحابہ آسودۂ خاک ہیں۔ یہاں وہ مجاہدین بھی مدفون ہیں جنہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور صلاح الدین ایوبی کے دور میں بیت المقدس کی آزادی کی جنگوں میں حصہ لیا تھا۔ قابض اسرائیلی حکومت اب اپنے گریٹر اسرائیل منصوبے کے تحت اس قبرستان کے ایک حصے کو نام نہاد “توراتک باغ” میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ شہر کے اسلامی تشخص کو مسخ کیا جا سکے۔
ادھر دوسری جانب پیر کے روز قابض اسرائیلی فوج نے بیت المقدس کے شمال مشرق میں واقع العیسویہ بلدہ پر دھاوا بولا۔ مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوجیوں نے شہریوں کے گھروں کی تلاشی لی، عمارتوں کی تصاویر بنائیں اور کئی مکانوں پر بلدیاتی طلبی کے نوٹس چسپاں کیے۔
میدان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صہیونی پولیس نے بلدہ کے مشرقی داخلی راستے پر ایک چیک پوسٹ قائم کی جہاں فلسطینی شہریوں کی گاڑیوں کو روکا گیا اور ان پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔
القدس کے شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ جرمانے قابض اسرائیل کی طرف سے اجتماعی سزا کے طور پر عائد کیے جاتے ہیں۔ ان کا مقصد اہلِ القدس کو جھکانا اور انہیں اپنے ہی شہر میں بے بس کر دینا ہے۔ قابض حکام معمولی بہانوں اور جھوٹے الزامات کے ذریعے اہلِ القدس پر دباؤ بڑھانے اور انہیں شہر سے بے دخل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
فلسطینی عوام نے ان اقدامات کو بیت المقدس کے اسلامی تشخص، تاریخ اور قبرستانوں پر منظم صہیونی حملہ قرار دیا ہے۔ وہ اس عہد پر قائم ہیں کہ اپنے مقدسات، شہداء کی قبروں اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔