Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

اسرائیلی عدالت کو غزہ جانے والی 50 غیرملکی کشتیوں کی ضبطی کی درخواست

غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیلی استغاثہ نے حیفا میں قائم عدالت میں ایک غیرمعمولی درخواست جمع کرائی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے والے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ میں شریک پچاس غیرملکی کشتیوں کو مستقل طور پر ضبط کر لیا جائے۔ یہ درخواست اس جواز کے ساتھ دی گئی ہے کہ ان کشتیوں نے قابض اسرائیل کی مسلط کردہ سمندری ناکہ بندی کی خلاف ورزی کی کوشش کی۔

استغاثہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان میں سے کئی کشتیاں ایسی تنظیموں یا اداروں کی ملکیت یا مالی معاونت سے وابستہ تھیں جن کے روابط اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ سے ہیں۔ اسی بنیاد پر قابض اسرائیلی حکام نے بین الاقوامی قوانین کی بعض دفعات کا سہارا لیتے ہوئے ان کشتیوں کی ضبطی کا مطالبہ کیا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گذشتہ اکتوبر میں اسرائیلی علاقائی پانیوں میں داخل ہونے والا یہ فلوٹیلا اپنی نوعیت کا ’’غیرمعمولی‘‘ بحری قافلہ تھا جو اپنی تعداد، ہم آہنگی اور منظم بحری ترتیب کے باعث قابض فوج کے لیے ایک چیلنج بن گیا۔

استغاثہ کے مطابق فلوٹیلا کی پہلی کھیپ میں اکتالیس کشتیاں شامل تھیں جنہیں ’’یوم الغفران‘‘ کے موقع پر روکا گیا جبکہ بعد میں نو مزید کشتیاں دوسری کھیپ کے طور پر آئیں۔

قابض اسرائیلی استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ان کشتیوں پر موجود انسانی امداد کی مقدار نہایت معمولی تھی جو مجموعی طور پر پانچ ٹن سے بھی کم تھی، یعنی ایک چھوٹی ٹرک کی گنجائش سے بھی کم۔ ان کے بقول فلوٹیلا کا اصل مقصد انسانی امداد پہنچانا نہیں بلکہ میڈیا میں اشتعال پیدا کرنا تھا۔

اسرائیلی ریاست کے وکلاء نے عدالت کو باور کرانے کی کوشش کی کہ حماس اس فلوٹیلا کی مالی معاونت اور کشتیوں کی خریداری میں شامل رہی، اور یہ کہ اس کی پشت پناہی مستقبل میں کسی بھی کوشش کو روکنے کے لیے ’’قانونی انتباہ‘‘ کے طور پر ضروری ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کچھ تنظیمیں ایک نیا سمندری قافلہ تیار کرنے میں مصروف ہیں جو دوبارہ غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کرے گا۔

قابض حکام کے بقول ان کشتیوں کی ضبطی کا مطالبہ ’’سمندری سکیورٹی‘‘ اور ’’قانون کی بالادستی‘‘ کے تحفظ کے لیے ہے، جبکہ درحقیقت یہ اقدام ان تمام عالمی اور علاقائی کوششوں کے خلاف ایک انتقامی کارروائی ہے جو محاصرے کے خلاف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ قابض اسرائیلی بحریہ اور کمانڈوز نے گذشتہ اکتوبر کے آغاز میں ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کی چالیس سے زائد کشتیوں کو زبردستی روکا تھا جو غزہ کی طرف روانہ تھیں۔ قابض فوج نے ان کشتیوں پر سوار درجنوں انسانی حقوق کے کارکنوں پر تشدد کیا اور پھر انہیں اسدود بندرگاہ منتقل کر دیا۔

صہیونی ذرائع کے مطابق فلوٹیلا میں شامل متعدد رضاکاروں کو یا تو جبراً بے دخل کیا گیا یا پھر نام نہاد ’’رضاکارانہ‘‘ طور پر اسرائیلی عدالتوں کے ذریعے ملک بدر کر دیا گیا۔

ادھر فلوٹیلا کی تنظیمی کمیٹی نے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی بحریہ نے ان کشتیوں پر حملہ کر کے پانی کی توپیں اور گندے پانی کا استعمال کیا، پھر مواصلاتی نظام منقطع کر کے مختلف ممالک سے آئے رضاکاروں — جن کی تعداد سینکڑوں میں تھی اور تعلق 47 ممالک سے تھا — کو حراست میں لے لیا۔ کمیٹی نے اس کارروائی کو ’’سمندری قزاقی‘‘ اور ’’بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan