رام اللہ ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
کلب برائے اسیران نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی اسیر اسلام صالح جرار کی حالتِ صحت نہایت تشویشناک ہو چکی ہے۔ 52 سالہ اسلام جرار جنین کے رہائشی ہیں اور سنہ2002ء سے قید ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے دانستہ بھوک پر مجبور کیے جانے اور طبی لاپرواہی کے مسلسل شکار رہنے کے باعث ان کا وزن خطرناک حد تک کم ہو گیا ہے۔
کلب برائے اسیران کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ اسلام جرار پر قابض انتظامیہ نے انتہائی ظالمانہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ انہیں صرف ہر دو ہفتے بعد ایک گھنٹے کے لیے جیل کے صحن میں جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ انہیں معمول کے مطابق بال تراشنے کی اجازت نہیں بلکہ زبردستی پورا سر منڈوانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ادارے نے ان اقدامات کو “اجتماعی ذلت کے ہتھکنڈے” قرار دیا جو قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ نے فلسطینی اسیران کو نفسیاتی طور پر توڑنے کے لیے اپنائے ہیں۔
اسلام جرار کو قابض عدالت نے عمر قید کی نو بار سزائیں اور سات سال اضافی سزا سنائی ہے۔ ان کی زندگی اب شدید خطرے میں ہے اور کلب برائے اسیران نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں پر مسلط کردہ اس “سست رفتاری سے موت دینے والی پالیسی” کو روکا جا سکے۔
ادھر “مرکز فلسطین برائے مطالعات اسیران” نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ قیدیوں کی حالت مزید ابتر ہو رہی ہے۔ قیدیوں کو گزشتہ دو برسوں سے گرم لباس، کمبل، گرم پانی اور حرارتی آلات سے محروم رکھا جا رہا ہے جس سے ان کی زندگیاں حقیقی خطرات سے دوچار ہیں۔
مرکز فلسطین کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے سات اکتوبر سنہ2023ء کے بعد تمام جیلوں میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔ جیلوں کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے اور انہیں بیرونی دنیا سے کاٹ دیا گیا ہے۔ قیدیوں سے اہل خانہ کی ملاقاتیں، وکلاء کی رسائی اور سرخ صلیب کے نمائندوں کی آمد پر مکمل پابندی ہے۔ اس عرصے میں نہ اہل خانہ کو اور نہ ہی کسی انسانی حقوق کے ادارے کو قیدیوں کے لیے لباس یا کمبل پہنچانے کی اجازت دی گئی ہے۔
مرکز فلسطین کے مطابق یہ اقدامات قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اسیران کو اجتماعی سزا دینے کی منظم پالیسی کا حصہ ہیں جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اسلام جرار سمیت ہزاروں فلسطینی قیدی قابض اسرائیل کی جیلوں میں ناقابلِ بیان اذیتوں، بھوک، بیماری، اور طبی غفلت کے سبب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ انسانی ضمیر اور عالمی اداروں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ وہ خاموش تماشائی بنے رہیں یا ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔