عمان ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
نامور مصری عالم دین، مفکر اور قرآنِ کریم میں سائنسی اعجاز پر تحقیق کرنے والے ممتاز اسکالر ڈاکٹر زغلول النجار خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ وہ اردن کے دارالحکومت عمان میں 92 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔
ڈاکٹر زغلول النجار کے آفیشل فیس بک صفحے پر ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا گیا کہ “ہم امتِ مسلمہ کو یہ افسوسناک خبر دیتے ہیں کہ عظیم محقق، مفسر قرآن اور داعی اسلام ڈاکٹر زغلول النجار اب ہم میں نہیں رہے”۔
اعلان کے مطابق ان کی نمازِ جنازہ آج پیر کو عمان کی ابو عیشہ مسجد میں نمازِ ظہر کے بعد ادا کی جائے گی، بعد ازاں انہیں ام القطین قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
عالمی اتحاد برائے علماء مسلمین نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ “آج عالمِ اسلام اپنے عظیم فرزند، خالص عالمِ دین، داعیِ حق اور معروف مفکرِ اسلامی ڈاکٹر زغلول النجار کو کھو بیٹھا۔ ان کی پوری زندگی علم، ایمان اور دعوتِ الی اللہ کے سفر میں نصیحت و حکمت کے ساتھ بسر ہوئی”۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر زغلول النجار ان ممتاز علمائے کرام میں سے تھے جنہوں نے قرآنِ کریم کے سائنسی اعجاز کے ذریعے ایمان کو مضبوط کرنے اور شعور کو گہرا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
انہوں نے ارضیات (جیولوجی) کے سائنسی حقائق کو علومِ وحی کے ساتھ جوڑ کر یہ ثابت کیا کہ قرآنِ کریم ہی کائنات کی سب سے بڑی سائنس کی کتابہے۔ وہ اس بات کی جیتی جاگتی مثال تھے کہ علم جب دین کی خدمت میں لگایا جائے تو وہ ہدایت کا چراغ بن جاتا ہے۔
ڈاکٹر زغلول النجار فلسطینی نصب العین کے ایک مضبوط حامی کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ ہمیشہ قابض اسرائیل کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے رہے، فلسطینی عوام کے حقوق کے مدافع اور مسجد اقصیٰ و القدس کے محافظ تصور کیے جاتے تھے۔
طوفانِ اقصیٰ کے بعد جب غزہ پر قابض اسرائیل نے درندگی اور اجتماعی قتل عام کی مہم شروع کی تو ڈاکٹر النجار نے نہ صرف اس نسل کشی کی کھل کر مذمت کی بلکہ عرب اور مسلم حکومتوں کی بے حسی پر بھی سخت تنقید کی۔
ڈاکٹر زغلول النجار 1933ء میں مصر کے صوبہ الغربیہ میں پیدا ہوئے۔ وہ بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر ارضیات تھے۔ اپنی زندگی قرآنِ کریم کے سائنسی اعجاز پر تحقیق اور تصنیف کے لیے وقف کر دی۔
سنہ1986ء میں مکہ مکرمہ میں قائم ہونے والی “عالمی ادارہ برائے سائنسی اعجازِ قرآن و سنت” کے بانی اراکین میں شامل تھے۔
انہوں نے برطانیہ کی یونیورسٹی آف ویلز سے علومِ زمین میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور بعد ازاں اسی یونیورسٹی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ بھی حاصل کی۔ سنہ1972ء میں انہیں پروفیسر کا درجہ دیا گیا۔
وہ لندن کی “عالمی اسلامی یونیورسٹی برائے سائنسی علوم” کے رکن بھی رہے۔
ڈاکٹر زغلول النجار اپنی علمی گہرائی، دعوتی بصیرت، اور فلسطین سے والہانہ محبت کے باعث ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
ان کی وفات سے علم و ایمان کے افق پر ایک روشن چراغ بجھ گیا لیکن ان کے افکار اور خدمات امت کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔