صنعاء۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
یمن میں انصاراللہ تحریک نے اعلان کیا ہے کہ اس کی سکیورٹی فورسز نے ایک جاسوسی نیٹ ورک کو گرفتار کر لیا ہے جو امریکہ اور قابض اسرائیل کے لیے کام کر رہا تھا۔ یہ اعلان یمنی وزارتِ داخلہ کی جانب سے کیا گیا جو انصاراللہ کے زیرانتظام ہے۔
وزارتِ داخلہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ “سکیورٹی فورسز نے ایک جاسوسی نیٹ ورک پکڑا ہے جو امریکی خفیہ اداروں، موساد اور سعودی انٹیلی جنس کے درمیان قائم مشترکہ آپریشن روم سے براہِ راست ہدایات لے رہا تھا۔”
بیان میں کہا گیا کہ “یہ ایک غیرمعمولی سکیورٹی کامیابی ہے جو طویل نگرانی اور پیہم تحقیق کے بعد حاصل ہوئی، جس کے نتیجے میں دشمن کے خطرناک منصوبے اور غدار عناصر کے طریقہ کار بے نقاب ہو گئے۔”
وزارتِ داخلہ کے مطابق “یہ خفیہ نیٹ ورک انصاراللہ حکومت کے سول و عسکری رہنماؤں، فوجی و سکیورٹی اداروں، ان کے دفاتر اور سرگرمیوں کی جاسوسی کر رہا تھا”۔
مزید بتایا گیا کہ “اس نیٹ ورک نے یمن کے بنیادی ڈھانچے کا سراغ لگانے کی کوشش کی، دفاعی اور عسکری تنصیبات، میزائل لانچنگ سائٹس اور ڈرون ٹیکنالوجی سے متعلق مقامات کی تفصیلات اکٹھی کرنے کی سازش میں بھی ملوث تھا”۔
وزارتِ داخلہ نے الزام لگایا کہ “یہی نیٹ ورک امریکہ اور قابض اسرائیل کے ان حملوں میں بھی شریک رہا جن میں بے گناہ یمنی شہریوں کا خون بہایا گیا، رہائشی علاقوں، بازاروں اور عوامی مقامات پر بمباری کی گئی۔ یہ کارروائیاں اس وقت تیز کی گئیں جب دشمن نے غزہ کے لیے یمن کے عوامی و عسکری تعاون کو روکنے کی کوشش کی”۔
انصاراللہ نے اس سے قبل بھی کئی جاسوسی نیٹ ورکس کو ناکام بنانے کا اعلان کیا تھا، جن میں آخری کارروائی مئی سنہ2024ء میں ہوئی تھی، جب امریکہ اور قابض اسرائیل کے لیے کام کرنے والے ایجنٹوں کا ایک گروہ پکڑا گیا تھا۔
گذشتہ دو برسوں میں انصاراللہ تحریک نے قابض اسرائیل کے خلاف کئی میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں بعض حملے بحرِ احمر میں اسرائیلی جہازوں یا تل ابیب جانے والی کشتیوں پر کیے گئے۔ انصاراللہ کے مطابق یہ تمام کارروائیاں “غزہ کے حق میں مزاحمت اور حمایت” کے طور پر انجام دی گئیں۔
اس کے جواب میں قابض اسرائیل نے یمن کے مختلف علاقوں بالخصوص دارالحکومت صنعاء پر متعدد فضائی حملے کیے جن میں عام شہریوں کے گھروں اور بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔