غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے پانچ فلسطینی اسیران کو رہائی دے دی جو کئی ماہ تک صہیونی زندانوں میں ظلم، بھوک اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنتے رہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ رہائی پانے والے یہ اسیران صہیونی جیل ’’سدی تیمان‘‘ سے آزاد کیے جانے کے بعد وسطی غزہ کے شہر دیرالبلح میں شہداء الاقصیٰ ہسپتال پہنچے جہاں ان کا طبی معائنہ جاری ہے۔
رہا کیے گئے اسیران کے نام درج ذیل ہیں
کیان عماد محارب (24 سال) شمالی غزہ سے
خلیل محمود احمد البریم (54 سال)
فادی عبدالقادر زاید قدیح (37 سال)
زکریا محمد العبد ابولحیہ (33 سال)
عاہد احمد محمد الداعور (50 سال)
بیان کے مطابق ان میں سے تمام افراد صوبہ خان یونس کے رہائشی ہیں سوائے کیان محارب اور عاہد الداعور کے جو شمالی غزہ میں رہتے ہیں۔
حماس نے بتایا کہ رہائی پانے والے اسیران کی صحت کے بارے میں تفصیلی معلومات تاحال سامنے نہیں آئیں تاہم پہلے رہائی پانے والے متعدد اسیران کی حالت نہایت تشویشناک رہی ہے کیونکہ وہ صہیونی قیدخانوں میں مسلسل تشدد، بھوک اور دانستہ طبی غفلت کا شکار رہے۔
قابض اسرائیل نے 13 اکتوبر سنہ2025ء کو قاہرہ، دوحہ اور ترکیہ کی ثالثی میں حماس کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت تقریباً 1700 فلسطینی اسیران کو رہا کیا تھا۔ یہ معاہدہ 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا جس کی نگرانی امریکی صدر نے کی۔
فلسطینی اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اس وقت بھی 10 ہزار سے زائد فلسطینی قابض اسرائیل کی جیلوں میں پابندِ سلاسل ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ سب سخت قید، تشدد اور مسلسل طبی نظراندازی کا سامنا کر رہے ہیں جس کے باعث کئی قیدی شہید ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکی اور یورپی حمایت کے ساتھ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف منظم نسل کشی جاری رکھی۔ اس مہم میں قتل و غارت، بھوک اور قحط مسلط کرنے، بستیوں کی تباہی، جبری بے دخلی اور اجتماعی گرفتاریوں جیسے جرائم شامل رہے۔
غزہ پر اس وحشیانہ جنگ نے اب تک 2 لاکھ 39 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر دیا ہے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ مزید 11 ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں اور سیکڑوں ہزاروں شہری دربدر ہیں۔ اس وقت بھی غزہ میں قحط کی وجہ سے درجنوں فلسطینی خصوصاً معصوم بچے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ صہیونی جارحیت نے پورے علاقے کو کھنڈر بنا دیا ہے۔