مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ادھانوم گیبریسوس نے اعلان کیا ہے کہ اگلے ہفتے سے غزہ کی پٹی میں تقریباً 44 ہزار بچوں کے لیے ویکسینیشن، غذائی جانچ، علاج اور نشوونما کی نگرانی کا عمل شروع کیا جائے گا۔
گیبریسوس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا برقرار رہنا ناگزیر ہے تاکہ انسانی و طبی امداد کے پروگرام بغیر رکاوٹ کے جاری رہ سکیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ عالمی ادارہ صحت، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) آئندہ ہفتے سے مشترکہ طور پر ویکسینیشن مہم اور بچوں کی غذائی حالت کے معائنے کے ساتھ ساتھ علاج اور نشوونما کی نگرانی کا عمل شروع کریں گے۔
گیبریسوس کے مطابق یہ وہ بچے ہیں جو تقریباً دو برس سے جاری جنگ اور محاصرے کے باعث زندگی بچانے والی طبی سہولیات سے محروم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت اس منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی میں تباہ شدہ یا جزوی طور پر متاثرہ 20 طبی مراکز کی بحالی پر کام کر رہا ہے، صحت کی بنیادی سہولیات کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے اور خدمت کے مراکز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ بچوں کو فوری اور محفوظ طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مسلسل بمباری اور محاصرے نے نہ صرف ہزاروں بے گناہوں کی جان لی بلکہ صحت عامہ کے نظام کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔ غزہ کے بیشتر ہسپتال یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یا ایندھن اور ادویات کی شدید قلت کے باعث غیر فعال ہیں۔