غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کی فوج نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ مصر کے ساتھ ملحقہ سرحدی پٹی کو “بند عسکری علاقہ” قرار دیا جا رہا ہے اور وہاں فائرنگ کے قواعد میں تبدیلیاں نافذ کی جا رہی ہیں، جنہیں وہ “اسمگلنگ کے خطرے کے خلاف جنگ” کا حصہ قرار دیتا ہے۔
وزارت دفاع کے جاری بیان کے مطابق وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز نے ’شاباک‘ کے سربراہ ڈیوڈ زینی کو ہدایت دی ہے کہ وہ مصر کی سرزمین سے ڈرونز کے ذریعے اسرائیل میں ہتھیار اسمگل کرنے کی کارروائیوں کو “دہشت گردانہ خطرہ” قرار دینے کے عملی اقدامات اٹھائیں۔
کاٹز نے کہا کہ اس نئے تشخص سے سکیورٹی اداروں کو خطرے سے نمٹنے کے لیے زیادہ سخت اوزار اور طریقے استعمال کرنے کی اجازت ملے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کاٹز نے گذشتہ روز فوجی، سکیورٹی اور سول قیادت کے ساتھ ایک “ہنگامی اجلاس” بھی منعقد کیا تھا۔
وزارت دفاع نے بتایا کہ فوج کی تحقیق و ترقی ڈائرکٹوریٹ فضائیہ کے تعاون سے جدید تکنیکی حل تیار کرے گی جب کہ قومی سلامتی کونسل قانون سازی اور قواعد و ضوابط کا ایک پیکج تیار کرے گی جس میں ہر قسم کے بغیر پائلٹ والے طیاروں کے لائسنس لازم قرار دینا اور ان کی فروخت، استعمال اور ملکیت کو منظم کرنا شامل ہوگا۔
کاٹز نے بیان میں کہاکہ “ہم اعلانِ جنگ کر رہے ہیں، جو بھی ممنوعہ زون میں داخل ہوگا اسے نشانہ بنایا جائے گا” اور یہ فیصلہ “مصر کے ساتھ حساس سرحدی علاقے میں کسی بھی سکیورٹی خلاف ورزی کو روکنے” کے لیے ہے۔
کاٹز نے دعویٰ کیا کہ ڈرونز کے ذریعے ہتھیار اسمگل کرنا غزہ کی جنگ کا حصہ ہے اور ان کا مقصد “ہمارے دشمنوں کو اسلحہ فراہم کرنا” ہے لہٰذا اسے روکنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل استعمال کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح لبنانی حزبِ اللہ کے سامنے ڈرونز کے معاملے میں جو حکمتِ عملی اپنائی گئی تھی ویسی ہی ایک موثر حالت ردع یہاں بھی قائم کی جائے گی تاکہ اسمگلروں کو واضح پیغام جائے کہ کھیل کے قواعد بدل چکے ہیں اور اگر وہ فوراً نہ رکے تو انہیں بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
یہ فیصلہ گذشتہ چند ہفتوں میں سرحدی اسمگلنگ خصوصاً ڈرونز کے ذریعے اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے مظاہرے کے پس منظر میں متعدد سکیورٹی اجلاسوں کے بعد آیا ہے۔
قابض فوج کے چیف آف اسٹاف ایئل زامیر نے حال ہی میں ایک خصوصی نشست کی صدارت کی جس میں فوج، شاباک اور پولیس کے کمانڈرز نے شرکت کی اور وہاں کہا گیا کہ ڈرونز کا خطرہ محض ایک فوجداری مسئلہ نہیں رہا بلکہ اب یہ ایک سکیورٹی خطرہ بن چکا ہے جس میں تباہ کارانہ امکانات پوشیدہ ہیں۔
نئے فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قابض سکیورٹی ادارے جنوبی سرحد پر “سکیورٹی کی خرابی” کے نام پر سخت رویہ اختیار کر رہے ہیں اور خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اسمگلنگ کا دائرہ جرم سے آگے بڑھ کر منظم ہتھیار اسمگلنگ اور وسیع سکیورٹی امور کا سامان بن سکتا ہے۔
قابض فوج نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اس نے 80 ویں ڈویژن کے تحت فضائیہ کی قیادت میں ایک نیا نگرانی مرکز قائم کیا ہے جو مصر سے ملحقہ سرحدی فضا کی نگرانی کرے گا جس میں ڈرونز کی آمد و رفت بھی شامل ہے تاکہ سینا جزیرہ نما سے ممنوعہ اشیا اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔
