برطانوی وزراء اور اعلیٰ سطح کے حکومتی عہدیداروں نے وارنٹ گرفتاری سے متعلق ریاستی قانون میں ترمیم پر کام شروع کیا ہے. قانون میں ترمیم کا مقصد جنگی جرائم کے تحت عدالتوں کو مطلوب برطانیہ آنےوالے اسرائیلی راہنماٶں کو تحفظ فرام کرنا اور انہیں گرفتاری سے محفوظ رکھنا ہے. لندن سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار”جیوش کرونیکل” نے اپنی تازہ اشاعت میں بتایا ہے کہ”قانون نظر بندی” میں ترمیم سے متعلق ماضی میں بھی غور کیا جاتا رہا ہے تاہم تازہ کوششیں ایک اسرائیلی فوج کے حاضر سروس کرنل “اودی بن موحا” کے برطانیہ میں جنگی جرائم کے تحت گرفتاری کے خوف سے لندن نہ آنے کے فیصلے کے بعد شروع ہوئی ہیں. کرنل بن موحا پر فلسطین بالخصوص غزہ میں 2009ء کے اوائل میں “لیڈ کاسٹ” آپریشن کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزمات ہیں. وہ برطانیہ میں تعلیم کے حصول کے لیے آنا چاہتے تھے تاہم اپنی گرفتاری کے خوف کے تحت انہوں نے لندن کی یونیورسٹی میں داخلہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے.رپورٹ کے مطابق برطانیہ کا موجودہ حکومتی اتحاد رواں سال کے آغاز میں ایک عدالتی فیصلے پر پیدا ہونے والے سیاسی بحران سے بچنا چاہتا ہے. امسال کے شروع میں برطانیہ کی ایک عدالت نےاسرائیلی اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیرخارجہ زیپی لیونی کی لندن آنے کے فیصلے پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے ، جس پر اس وقت کی گورڈن براٶن کی حکومت میں شدید سیاسی اختلافات پیدا ہو گئے تھے. اخبار لکھتا ہے کہ موجودہ برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہترکرتے ہوئے صہیونی لیڈرشپ کے لیے برطانیہ کی فضا پرسکون بنانا چاہتے ہیں تاکہ اسرائیلی سیاسی اور فوجی قائدین برطانوی سیاسی جماعتوں کی سالانہ تقریبات میں بلا روک ٹوک شریک ہو سکیں. یاد رہے کہ موجودہ برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ نے الیکشن مہم کے دوران متعدد مرتبہ کہا تھا کہ وہ وارنٹ گرفتاری سے متعلق برطانوی قانون کی شق سے مطمئن نہیں اور اقتدار میں آنے کے بعد اس کی تصحیح کریں گے