Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

خاص خبریں

اسرائیل نے انسانی تنظیموں کی سرگرمیاں معطل کر دیں

غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

عبرانی اخبار ’’ہارٹز‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے ایک نیا ظالمانہ فیصلہ نافذ کیا ہے جس کے تحت درجنوں انسانی تنظیموں کو غزہ کی پٹی اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنی سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے، حالانکہ ان میں سے کئی تنظیمیں پہلے سے باضابطہ اجازت نامے کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔

اخبار کے مطابق اس نئے فیصلے کے نتیجے میں ہزاروں ٹن غذائی اجناس اور امدادی سامان غزہ میں داخل نہیں ہو سکا اور بڑی مقدار میں امداد قابض اسرائیل، اردن، مصر اور فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں پھنس گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس نئے اقدام کے تحت انسانی تنظیموں کے لیے غزہ اور مغربی کنارے میں داخلے کی شرائط سخت کر دی گئی ہیں۔ اب ان سے ان کے تمام ملازمین اور ان کے اہل خانہ کی مکمل تفصیلات طلب کی جا رہی ہیں۔ اگرچہ قابض اور حماس کے درمیان 10 اکتوبر کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد غزہ میں بظاہر کچھ سکون دکھائی دیتا ہے مگر انسانی صورتِ حال بدستور نہایت سنگین ہے۔

ہارٹز کے مطابق لاکھوں فلسطینی اب بھی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ پانی، نکاسی اور بجلی کے نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ ہسپتال اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ مریضوں سے بھرے ہیں اور غذائی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ زیادہ تر آبادی محض انسانی امداد کے سہارے زندہ ہے۔

اخبار نے انکشاف کیا کہ یہ فیصلہ مارچ میں اُس وقت تیار کیا گیا جب تنظیموں کی رجسٹریشن کی ذمہ داری وزارتِ بہبودِ سماجی سے چھین کر نام نہاد ’’وزارتِ ڈائسپورا‘‘ کے سپرد کر دی گئی۔

نئے ضوابط کے تحت اس وزارت کو وسیع اختیارات دے دیے گئے ہیں کہ وہ کسی بھی تنظیم کی رجسٹریشن مسترد کر سکتی ہے اگر وہ ’’قابض اسرائیل کو ایک یہودی اور جمہوری ریاست کے طور پر تسلیم نہ کرے‘‘ یا ’’اس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے‘‘۔

مزید برآں، وزارت کسی بھی تنظیم کی رجسٹریشن مسترد کر سکتی ہے اگر وہ اسرائیلی شہریوں کے خلاف غیر ملکی یا بین الاقوامی عدالتوں میں جنگی جرائم کے مقدمات کی حمایت کرے۔ یہ دراصل ان تنظیموں کے خلاف انتقامی اقدام ہے جنہوں نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانیت سوز جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

غزہ پر سنہ2023ء کے اکتوبر سے دو سال تک جاری اس امریکی پشت پناہی یافتہ جنگ میں 68 ہزار 872 فلسطینی شہید ہوئے اور ایک لاکھ 70 ہزار 677 زخمی ہوئے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔ جنگ کے دوران تقریباً 90 فیصد شہری تنصیبات تباہ کر دی گئیں جبکہ اقوامِ متحدہ نے تعمیرِ نو کی لاگت 70 ارب ڈالر سے زائد بتائی ہے۔

ہارٹز کے مطابق اسرائیلی حکومت اب ان تنظیموں کو بھی مسترد کر رہی ہے جن کے کسی ملازم نے گذشتہ سات برسوں میں قابض اسرائیل کے بائیکاٹ کی حمایت میں کوئی عوامی بیان دیا ہو۔

ستمبر سے اب تک نام نہاد وزارتِ ڈائسپورا 100 میں سے صرف 14 تنظیموں کی رجسٹریشن منظور کر سکی ہے باقی درخواستیں تاحال زیرِ التوا ہیں۔

اخبار کے مطابق بعض ایسی تنظیمیں جنہیں عارضی منظوری ملی تھی وہ بھی اب قابض اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ طور پر قائم کردہ نام نہاد ’’انسانی فاؤنڈیشن برائے غزہ‘‘ کے ساتھ محدود کام کر رہی تھیں تاکہ اقوامِ متحدہ کو امداد کی تقسیم سے باہر کیا جا سکے، مگر اکتوبر میں شدید تنقید کے بعد اس کی سرگرمیاں بھی روک دی گئیں۔

نئے ضوابط کے تحت غیر رجسٹرڈ تنظیموں کو خوراک یا امداد غزہ میں پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاتی، اور ان کے عملے کو اسرائیل میں داخلے کی ویزا سہولت بھی نہیں ملتی۔

ان رکاوٹوں کے باعث امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت محدود ہو چکی ہے اور وہ اسرائیل کے راستے کسی بھی سامان یا آلات کی خرید و ترسیل نہیں کر سکتے۔

انتظار میں لگی تنظیموں میں عالمی سطح کی بڑی امدادی ایجنسیاں شامل ہیں جیسے ’’آکسفام‘‘، ’’سیو دی چلڈرن‘‘ اور ’’ناروے ریفیوجی کونسل‘‘۔ ان اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے غیر شفاف نظام میں ان کی منظوری کا امکان بہت کم ہے، کیونکہ وہ اپنے فلسطینی اور غیر ملکی ملازمین کی تفصیلات فراہم کر کے اپنے ممالک کے نجی معلومات کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے۔

ہارٹز کے مطابق قابض اسرائیل نے اب امدادی سامان کے متبادل راستوں کو بھی بند کر دیا ہے۔ وہ اُن تنظیموں کو بھی اجازت نہیں دیتا جو اقوامِ متحدہ یا دیگر اداروں کے ذریعے امداد بھیجنا چاہتی ہیں۔

نتیجتاً ہزاروں ٹن امدادی سامان جن میں بستر، خیمے، پلاسٹک شیٹس، پانی صاف کرنے کے آلات، سردی سے بچاؤ کا سامان، حفظانِ صحت کی اشیاء اور خوراک کے ذخائر شامل ہیں، قابض اسرائیل کی رکاوٹوں کے باعث مختلف سرحدوں پر پھنسے پڑے ہیں جنہیں داخلے کی اجازت شاید بہت عرصے تک نہ مل سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan