Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اسرائیل

فلسطینی اسیران پر تشدد کے شواہد عالمی ادارے کو پیش

غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق نے اعلان کیا ہے کہ اس نے قابض اسرائیل میں قید فلسطینی اسیران پر بدترین تشدد اور غیر انسانی سلوک کے ٹھوس ثبوتوں پر مشتمل 75 صفحات پر محیط مفصل رپورٹ اقوامِ متحدہ کی “کمیٹی برائے انسدادِ تشدد” کے حوالے کر دی ہے۔ یہ رپورٹ اس وقت پیش کی گئی ہے جب قابض اسرائیل کی چھاسیویں باضابطہ سماعت 10 نومبر سنہ2025ء کو منعقد ہونا طے ہے۔

مرکز کے بیان کے مطابق یہ رپورٹ 330 فلسطینی اسیران کی گواہیوں پر مبنی ہے جو مرکز کے فیلڈ محققین اور وکلا نے جمع کیں۔ رپورٹ میں اسرائیلی جیلوں اور فوجی حراستی مراکز میں روا رکھے جانے والے اذیت ناک مظالم کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے گئے ہیں، جن میں تشدد، جنسی زیادتی، قیدیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا اور اسیران کے ساتھ غیر انسانی و توہین آمیز سلوک جیسے جرائم شامل ہیں۔

مرکز برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں عالمی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری ان جرائم کی واضح مذمت کرے اور تسلیم کرے کہ قابض اسرائیل کے یہ منظم مظالم تشدد کے ممنوعہ بین الاقوامی معیار کے زمرے میں آتے ہیں۔ یہ اقدامات بین الاقوامی “کنونشن برائے انسدادِ تشدد” کی دفعات (1، 2، 11، 12، اور 16) کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

مرکز نے مزید کہا کہ کمیٹی کو چاہیے کہ وہ قابض اسرائیل سے مطالبہ کرے کہ وہ تمام غیر قانونی گرفتاریوں اور تشدد کو ختم کرے، قانونِ نام نہاد “غیر قانونی جنگجو” کے تحت قید تمام فلسطینیوں کو فوری طور پر رہا کرے، اور بین الاقوامی ریڈ کراس و فلسطینی وکلا کو تمام حراستی مراکز تک غیر مشروط و فوری رسائی دی جائے تاکہ قیدیوں کے حالات اور جبراً غائب کیے گئے فلسطینیوں کے ٹھکانے معلوم کیے جا سکیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران غزہ سے گرفتار کیے گئے 330 فلسطینی قیدیوں پر قابض اسرائیلی جیلوں میں تشدد اور انسانیت سوز سلوک کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جاری رکھا گیا۔

مرکز نے کمیٹی کے روبرو یہ بھی واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی تشدد آمیز پالیسیوں کے متاثرین صرف اسیران تک محدود نہیں بلکہ پورا غزہ پٹی کا عوام اس کا شکار ہے۔ دو برسوں سے غزہ کے شہری قابض اسرائیل کے وحشیانہ بمباری، مسلسل حملوں، جبری بے دخلی، بھوک، اور زندگی کے بنیادی وسائل کی محرومی جیسے اجتماعی ظلم سہہ رہے ہیں جو بین الاقوامی قانون کے مطابق اجتماعی تشدد کے مترادف ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی “کمیٹی برائے انسدادِ تشدد” دس آزاد ماہرین پر مشتمل ایک معاہداتی ادارہ ہے جو اس عالمی کنونشن کی نگرانی کرتا ہے کہ رکن ممالک انسانی حقوق کے اصولوں پر کتنا عمل کر رہے ہیں۔ یہ کمیٹی قابض اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کے ساتھ فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات کا بھی جائزہ لے گی تاکہ اسرائیل کے ان جرائم کا بین الاقوامی سطح پر احتساب کیا جا سکے۔

قابلِ ذکر ہے کہ کمیٹی نے آخری بار مئی سنہ2016ء میں قابض اسرائیل کی رپورٹ کا جائزہ لیا تھا جس میں اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں اور اس کے وعدوں کی عدم تکمیل پر شدید تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ آج حالات پہلے سے کہیں زیادہ سنگین ہیں اور قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی نے غزہ کو ایک زندہ قبرستان میں بدل دیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan