غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما محمود مرداوی نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے شہر الخلیل کے وسط میں ایک نیا استعماری منصوبہ شروع کرنے کا اعلان ایک نئی صہیونی درندگی ہے جو شہر کی اسلامی و عرب شناخت کو مٹانے اور اسے مکمل طور پر یہودیانے کی صہیونی سازش کا حصہ ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ الخلیل بلدیہ کی ملکیت ’’الحسبہ القدیمہ‘‘ کے تاریخی علاقے میں 63 صہیونی رہائشی یونٹوں اور تین نئی عمارتوں کی تعمیر پر مشتمل ہے۔ یہ منصوبہ دراصل ایک منظم پالیسی کے تحت تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد پرانے شہر سے فلسطینی موجودگی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور مسجد ابراہیمی کے اردگرد صہیونی تسلط کو مزید مضبوط کرنا ہے تاکہ اسے مکمل طور پر ایک یہودی زیارت گاہ میں بدل دیا جائے۔
محمود مرداوی نے ان یہودیانے والے منصوبوں کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ الخلیل اور پورا مغربی کنارہ ہمیشہ فلسطینی سرزمین رہے گا۔ قابض اسرائیل چاہے جتنی بھی کوشش کرے، نہ وہ حقیقت کو بدل سکتا ہے نہ فلسطینی تشخص کو مٹا سکتا ہے۔
انہوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ صہیونی آبادکاری اور یہودیانے کے تمام منصوبوں کے خلاف ہر ممکن مزاحمت کریں، اپنے شہر الخلیل، اس کی مقدسات اور پورے مغربی کنارے کے شہروں کو صہیونی غاصبانہ توسیع، قبضے اور جبری بے دخلی سے بچائیں۔
ادھر الخلیل بلدیہ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے شہر کے جنوبی حصے میں فلسطینیوں کی مرکزی منڈی کی جگہ ایک نیا استعماری منصوبہ نافذ کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ بلدیہ نے اس اقدام کو اپنی انتظامی و قانونی اختیارات پر کھلا حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف باضابطہ اعتراض درج کرائے گی۔
بلدیہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کے ماتحت سول ایڈمنسٹریشن کی تنظیم و تعمیراتی کمیٹی نے ’’الحسبہ القدیمہ‘‘ یعنی مرکزی سبزی منڈی کی زمین پر ایک نئے استعماری منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق منصوبے میں چھ منزلہ دو عمارتوں کی تعمیر شامل ہے جن میں مجموعی طور پر 63 صہیونی رہائشی یونٹ ہوں گے، جبکہ ان کے نیچے دو منزلہ زیرِ زمین پارکنگ تعمیر کی جائے گی۔ اس کے علاوہ تیسری عمارت تین منزلوں پر مشتمل ہوگی جس میں تدریسی کمروں، ایک لائبریری اور ایک یہودی عبادت گاہ (کنیسہ) کی تعمیر شامل ہے۔ پورا منصوبہ تقریباً 12,500 مربع میٹر رقبے پر محیط ہے۔