Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

اسرائیلی جیلوں میں اسیران پر جنسی تشدد، عالمی خاموشی خود ایک جرم ہے

مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن

فلسطینی مرکز برائے دفاعِ اسیران نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز مسلسل فلسطینی قیدیوں کے خلاف سفاک ترین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔ ان قیدیوں کو انتہائی سخت، غیر انسانی اور ظالمانہ حالات میں رکھا جا رہا ہے جن میں زندگی کی بنیادی ضروریات تک میسر نہیں۔

ادارے نے اپنے بیان میں بتایا کہ عبرانی ذرائع ابلاغ نے ایک بار پھر قابض اسرائیلی درندگی کی ایک ہولناک مثال بے نقاب کی ہے، جس میں ایک فلسطینی اسیر کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس واقعے کی ویڈیو بنائی گئی اور بعد ازاں اسے میڈیا پر لیک کر دیا گیا۔ ادارے کے مطابق یہ وحشیانہ جرم قابض اسرائیلی سکیورٹی اور فوجی نظام کی اخلاقی پستی کی گہرائیوں کو ظاہر کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حلقوں میں بحث جرم کی سنگینی پر نہیں بلکہ اس بات پر ہو رہی ہے کہ ویڈیو کس نے لیک کی، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل کی پوری مشینری انسانی احساسات سے عاری ہے اور اسے فلسطینی اسیران کی جان و عزت کی کوئی پروا نہیں۔

ادارے نے مزید وضاحت کی کہ یہ واقعہ قابض اسرائیلی فوج اور جیل انتظامیہ کی وحشیانہ ذہنیت کو بے نقاب کرتا ہے جو گذشتہ دو برسوں سے قیدیوں کے خلاف جسمانی، نفسیاتی اور جنسی تشدد کو ایک منظم پالیسی کے طور پر جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ظالمانہ مہم کی پشت پر قابض اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر ہے جو نہ صرف ان جرائم کی حمایت کرتا ہے بلکہ ان پر فخر بھی ظاہر کرتا ہے۔

مرکز برائے دفاعِ اسیران نے عالمی برادری کے دوغلے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی طاقتیں اور اثر و رسوخ رکھنے والے حلقے حالیہ دنوں فلسطینی مزاحمتی تحریکوں سے قابض اسرائیلیوں کی لاشیں حوالے کرنے کے مطالبے کر رہے ہیں، لیکن یہی حلقے ان فلسطینی اسیران پر ہونے والے جنسی اور جسمانی تشدد پر مکمل خاموش ہیں۔ ان میں عورتیں، بچے، بزرگ اور مریض شامل ہیں جن کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

ادارے نے مطالبہ کیا کہ عالمی سطح پر ایک واضح انسانی اور اخلاقی موقف اختیار کیا جائے تاکہ قابض اسرائیلی ریاست کے ان مسلسل جرائم کا سلسلہ روکا جا سکے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ اگر یہ مظالم نہ رکے تو فلسطین کی یہ الم ناک صورت حال مزید گہری ہو جائے گی اور خطے میں تنازع کئی دہائیوں تک بھڑکتا رہے گا۔

مرکز نے بتایا کہ اس کے پاس درجنوں ایسے مستند شواہد موجود ہیں جن میں فلسطینی قیدیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات درج ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ واقعات اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک منظم پالیسی کے تحت دہرائے جا رہے ہیں۔

ادارے نے اعلان کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی جاری رکھے گا اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کریں کیونکہ عالمی خاموشی دراصل ان جرائم میں شرکت کے مترادف ہے۔

مرکز برائے دفاعِ اسیران نے تمام سابق اسیران پر زور دیا کہ وہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی تفصیلات عالمی اداروں کو فراہم کریں تاکہ ان مظالم کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جا سکے۔

ادارے نے آخر میں عرب وکلاء کی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک خصوصی قانونی ٹیم تشکیل دے جو اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر لے جائے اور ان جنگی مجرموں کا تعاقب عالمی عدالتوں میں کرے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan