غزہ، (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان حازم قاسم نے جرمنی کے چانسلر کے حالیہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے یہ الفاظ غزہ میں جاری نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقف اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جرمنی سیاسی اور عسکری دونوں سطحوں پر قابض اسرائیل کی حمایت میں شریک ہے، حالانکہ عالمی برادری تسلیم کر چکی ہے کہ غزہ پر مسلط اس خونریز جنگ کی اصل ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
حازم قاسم نے جرمن چانسلر سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کی اندھی حمایت ترک کریں اور ان جرائم کی وکالت بند کریں جو قابض افواج نے معصوم فلسطینیوں کے خلاف انجام دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ جرمنی بھی عالمی ضمیر کے اس مؤقف کے ساتھ کھڑا ہو جو اسرائیلی درندگی اور نسل کشی کی شدید مذمت کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک میرٹس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ان کے اسرائیل نواز بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
میرٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ جنگ کا تسلسل حماس کی جانب سے اسرائیلی قیدیوں کی عدم رہائی کی وجہ سے ہے، جس پر صدر ایردوآن نے کہا کہ یہ بیانات غزہ میں جاری نسل کشی کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہیں۔
ایردوآن نے کہا، “کیا جرمنی کو وہ نسل کشی نظر نہیں آتی جو اسرائیل غزہ میں کر رہا ہے؟ جرمنی اس قتل عام، قحط اور حملوں سے آنکھ چرا رہا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک تقریباً ساٹھ ہزار بچے، خواتین اور بزرگ شہید ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیل ایٹمی اور مہلک ہتھیاروں سے لیس ہو کر نہتے فلسطینیوں پر حملے کر رہا ہے۔
ایردوآن نے زور دے کر کہا کہ “اب وقت آگیا ہے کہ قابض اسرائیل کو روکا جائے اور غزہ میں جاری نسل کشی اور قحط کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اس انسانی المیے کے خاتمے کے لیے جرمن ریڈ کراس اور ترک ہلال احمر کو فوری طور پر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ بے گناہ فلسطینیوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔
صدر ایردوآن نے آخر میں کہا، “قابض اسرائیل ہمیشہ سے غزہ کو بھوک، محاصرے اور نسل کشی کے ذریعے زیر کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے، اور آج بھی وہ اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔”