Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

غزہ

قابض اسرائیل جنگ بندی کے بعد روزانہ اوسطا 10 فلسطینیوں کو شہید کررہا ہے:یورو میڈ

غزہ، (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)

یورومیڈیٹرینیئن ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ حملوں کی شدت بظاہر کم لگتی ہے، مگر اسرائیلی فوج نے ایک منظم حکمتِ عملی اپنائی ہے جس کے تحت روزانہ محدود بمباری کی جاتی ہے جو ہر چند دن بعد وسیع پیمانے کی تباہ کن کارروائیوں میں بدل جاتی ہے۔ ان کارروائیوں کا ہدف زیادہ تر بے گھر شہریوں کے کیمپ، گھر اور خیمے بنتے ہیں۔

آبزرویٹری کے مطابق 11 اکتوبر 2025ء کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے قابض فوج نے بتدریج جارحیت بڑھانے کی پالیسی اپنائی ہے؛ چھوٹے حملوں سے آغاز ہوتا ہے اور پھر اجتماعی قتل و غارت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اب تک قابض اسرائیلی فوج نے 219 فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں 85 بچے شامل ہیں۔ تقریبا 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار روزانہ اوسطاً 10 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے برابر ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کی نسل کشی کی پالیسی جاری ہے۔

آبزرویٹری کے مطابق جنگ بندی کے بعد دو بڑے حملے کیے گئے: پہلا 19 اکتوبر کو جس میں 47 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 20 بچے اور 6 خواتین شامل تھیں؛ اور دوسرا 28–29 اکتوبر کو جس میں 110 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 46 بچے اور 20 خواتین شامل تھیں۔

گذشتہ دنوں خان یونس کے مشرقی علاقوں اور شہر غزہ میں اسرائیلی توپ خانے اور فضائی حملے جاری رہے جن کے نتیجے میں درجنوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل غزہ کے تقریباً نصف حصے پر اپنی جارحیت کو “جائز” ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اسے جنگ بندی کے دائرے سے الگ کیا جا سکے۔

فیلڈ ٹیموں نے بتایا کہ جبالیا کیمپ کے بعض علاقوں میں اسرائیلی فوج نے زرد رنگ کے سیمنٹ بلاکس لگا کر رہائشیوں کو خبردار کیا، جس سے سیکڑوں خاندان دوبارہ نقلِ مکانی پر مجبور ہو گئے۔

یورومیڈیٹرینیئن آبزرویٹری نے 28 اور 29 اکتوبر کی حملوں کے دوران متعدد فضائی حملوں کو دستاویزی شکل دی ہے جن میں کسی عسکری ضرورت یا مخصوص ہدف کی تمیز نہیں رکھی گئی، اور یہ حملے محض انتقامی کارروائی اور اجتماعی سزا کے تحت کیے گئے۔

مثال کے طور پر 28 اکتوبر کو الزيتون میں “البنا” خاندان کے گھر پر بمباری میں 10 شہری شہید ہوئے جن میں 4 بچے اور 3 خواتین شامل تھیں۔ اسی رات خان یونس میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد شہید ہوئے — عائش سعدی عائش العمصی، ان کی اہلیہ ہبہ غازی القدرہ اور ان کے تین بچے۔

اسی روز النصیرات کیمپ میں “ابو دلال” خاندان کے دو گھروں پر بمباری میں 18 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 7 بچے اور 3 خواتین شامل تھیں۔ خان یونس کے مواصی علاقے میں ایک خیمہ نشانہ بننے سے ایک خاتون اور اس کے پانچ بچے شہید ہوئے۔ دیر البلح میں ڈرون حملے میں “العطار” خاندان کے والدین اور تین بچے شہید ہوئے۔

ان مسلسل حملوں نے غزہ کے متعدد علاقوں کو قبروں میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں مکانات اور خیمے ملبے میں مدفون ہیں۔ سکولوں کے پناہ گزین مراکز اجتماعی قبروں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

آبزرویٹری نے واضح کیا کہ یہ واقعات الگ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد جنگ بندی کو غیر مؤثر بنانا اور فوجی جارحیت کو تسلسل دینا ہے تاکہ نسل کشی کی پالیسی بین الاقوامی خاموشی کے سائے میں جاری رکھی جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل غزہ کے مشرق اور مغرب کو تقسیم کر کے جغرافیائی نقشہ تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت جنوبی رفح اور شمالی حصوں کو الگ کر کے “سرخ اور زرد زونز” قائم کیے جا رہے ہیں، جن میں امریکہ کی پشت پناہی سے اسرائیل کو کھلی اجازت ملے گی کہ جب چاہے بمباری کرے۔

یہ تقسیم نہ صرف غزہ کی جغرافیائی وحدت کو توڑ دے گی بلکہ علاقے کو غیر قابلِ رہائش بنا کر شہریوں کو جبری ہجرت پر مجبور کرے گی۔

آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ خیموں، سکولوں اور صحافیوں پر حملے جنیوا کنونشن 1949ء کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ انسانی جانیں ضائع کرنا اور عوام میں خوف پھیلانا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور احتساب کے نظام کی ناکامی قابض اسرائیل کو قتل عام کی کھلی چھوٹ دے رہی ہے، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا نیا اور طویل مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔

آبزرویٹری نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر عام شہریوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، قابض اسرائیل کے تمام حملے روکے جائیں، محاصرے کو ختم کیا جائے، قابض فوج کو غزہ سے واپس بلایا جائے اور جنگی و انسانیت دشمن جرائم کے ذمہ داروں کے خلاف عالمی سطح پر احتساب شروع کیا جائے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan