غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )فلسطین کے عوام کی اکثریت نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں مزاحمتی قوتوں کے ہتھیار ڈالنے کے کسی بھی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں رائے عامہ اور شماریاتی تحقیق کے ایک ادارے کی جانب سے کیے گئے تازہ سروے کے مطابق فلسطینی قوم کی غالب اکثریت قابض اسرائیل کے خلاف اپنی مزاحمتی جدوجہد کو جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق ستر فیصد فلسطینیوں نے مزاحمتی دھڑوں سے اسلحہ چھیننے یا ان کے ہتھیار جمع کرانے کے خیال کو سختی سے رد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ اگر ہتھیار ڈالنے کی شرط پر جنگ رک بھی جائے تو بھی وہ اپنی مزاحمت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فلسطینیوں میں سنہ2023ء کے سات اکتوبر کو شروع ہونے والے ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ آپریشن کے لیے حمایت اور تائید کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی درندگی، تباہ کن بمباری اور اجتماعی قتل عام کے باوجود فلسطینی عوام اپنی آزادی، زمین اور مقدسات کے دفاع پر قائم ہیں۔
تحقیقی ادارے نے وضاحت کی کہ یہ سروے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں 22 سے 25 اکتوبر سنہ2025ء کے درمیان براہ راست ملاقاتوں کے ذریعے کیا گیا، جس میں جدید آلات جیسے ٹیبلٹس اور موبائل فون استعمال کیے گئے۔ ہر انٹرویو مکمل ہونے کے بعد فوری طور پر تحقیقی سرور پر منتقل کر دیا گیا، جس تک صرف ماہر محققین کی رسائی تھی۔
ادارے کے مطابق، اس سروے میں کل 1270 افراد نے حصہ لیا جن میں سے 830 افراد سے مغربی کنارے کے 83 رہائشی علاقوں میں ملاقات کی گئی، جبکہ 440 افراد سے غزہ کی پٹی کے 44 مقامات پر بات چیت ہوئی۔ سروے میں ممکنہ غلطی کی شرح 3.5 فیصد بتائی گئی۔
فلسطینی عوام کی یہ رائے اس بات کا مظہر ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی جارحیت، قتل عام اور محاصرے کے باوجود اپنے حقِ مزاحمت سے ہرگز پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ آزادی، وقار اور اپنی سرزمین کے تحفظ کے لیے فلسطینیوں کا عزم اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔

 
																								
												
												
											