مقبوضہ بیت المقدس ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )قابض اسرائیلی فوج نے آج پیر کے روز اپنی درندگی اور نسلی تطہیر کی پالیسیوں کے ایک نئے سلسلے میں مقبوضہ بیت المقدس کے ایک فلسطینی شہری کو اپنا گھر خود گرانے پر مجبور کر دیا، جبکہ شہر اریحا میں دو مزید مکانات بھی زمین بوس کر دیے گئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے بیت المقدس کے شمال مشرق میں واقع بلدیہ العیسویہ کے رہائشی طاہر درباس کو یہ کہہ کر اپنا گھر خود منہدم کرنے پر مجبور کیا کہ اس نے مبینہ طور پر بغیر اجازت تعمیر کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ نے درباس کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے خود اپنے ہاتھوں سے گھر نہ گرایا تو اس پر بھاری مالی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یہ وہ ظالمانہ پالیسی ہے جو بیت المقدس میں قابض اسرائیلی بلدیہ منظم طور پر اپنائے ہوئے ہے تاکہ فلسطینیوں کو زبردستی اپنے ہی مکانات ڈھانے پر مجبور کیا جائے، جبکہ انہیں تعمیر کی اجازت ہی نہیں دی جاتی۔ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے جو ہر انسان کو رہائش کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔
اسی تسلسل میں قابض اسرائیلی فوج نے اریحا کے شمال میں واقع گاؤں مرج غزال میں ندیم اور نور ابو جابر نامی دو بھائیوں کے دو مکانات مسمار کر دیے۔ ان میں سے ایک مکان دو منزلہ اور دوسرا ایک منزلہ تھا، ہر منزل کا رقبہ تقریباً 150 مربع میٹر پر مشتمل تھا۔
مقامی سماجی کارکن کاید مسعود نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے کارروائی کے دوران پورے علاقے کا محاصرہ کر رکھا تھا۔ ان کے مطابق یہ دونوں عمارتیں سنہ1994ء کے بعد تعمیر کی گئی تھیں۔
فلسطینی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے لے کر سنہ2025ء کے اکتوبر کے آغاز تک مجموعی طور پر 1014 انہدامی کارروائیاں کیں، جن میں بیت المقدس سمیت پورے مغربی کنارے میں 3679 املاک کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں 1288 آباد مکانات، 244 غیر آباد مکانات، 962 زرعی تنصیبات شامل ہیں، جبکہ اسی مدت میں 1667 عمارتوں کو انہدامی نوٹس بھی جاری کیے گئے۔
یہ تمام اقدامات قابض اسرائیلی ریاست کی اس خطرناک پالیسی کا حصہ ہیں جس کا مقصد بیت المقدس اور مغربی کنارے کو ان کے اصل فلسطینی باشندوں سے خالی کر کے صہیونی آبادکاری کو وسعت دینا اور زمین پر نئے حقائق مسلط کرنا ہے۔