غزہ ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی بلدیہ کے سربراہ یحییٰ السراج نے کہا ہے کہ ضروری مشینری اور گاڑیوں کی عدم دستیابی نے پورے محصور غزہ کی پٹی میں بلدیاتی اداروں کے کام کو شدید طور پر متاثر کیا ہوا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ مرحلے میں بلدیات کو کم از کم 250 گاڑیوں کی فوری ضرورت ہے تاکہ وہ بنیادی خدمات اور اہم بلدیاتی کاموں کو مؤثر انداز میں انجام دے سکیں۔
یحییٰ السراج نے مزید بتایا کہ بلدیات کو تقریباً ایک ہزار ٹن سیمنٹ درکار ہے تاکہ تباہ شدہ پانی کے کنوؤں کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکے اور خستہ حال پانی کی سپلائی لائنوں کی مرمت کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی ڈھانچے اور صحت کے مراکز کی تباہی نے عوامی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی مطلوبہ مشینری غزہ میں داخل ہوگی بلدیات چوبیس گھنٹے کام کا آغاز کر دیں گی۔ فی الحال جو معمولی کام جاری ہیں وہ ناکافی سہولیات کے باعث محدود پیمانے پر انجام دیے جا رہے ہیں۔
بلدیہ غزہ نے اپنے سرکاری اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیانات میں بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج کی شمالی اور جنوبی مغربی علاقوں میں وحشیانہ دراندازیوں کے نتیجے میں پانی کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے غزہ میں پانی کی قلت مزید سنگین ہو گئی ہے اور مسلسل پیاس کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ “غزہ شہر اب بھی پانی کی شدید اور طویل بحران کا شکار ہے، کیونکہ قابض فوج نے اہم کنوؤں، مرکزی ٹینکوں اور بنیادی تقسیم کے نظام کو تباہ کر دیا ہے۔”
بلدیہ نے عالمی برادری سے فوری اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم شعبے کی بحالی کے لیے درکار وسائل فراہم کرے تاکہ پانی کی شدید قلت کو دور کیا جا سکے، پینے کا پانی ان علاقوں تک پہنچایا جا سکے جو اس سے محروم ہیں اور شہر کی زندگی کو دوبارہ معمول پر لایا جا سکے۔
اس سے قبل بلدیہ غزہ نے سال 2025ء کے اختتام تک کے لیے “ہنگامی ضروریات” کے عنوان سے ایک جامع دستاویز بھی جاری کی تھی، جس میں پانی، نکاسی، سڑکوں، گاڑیوں اور بھاری مشینری کے حوالے سے تفصیلی نقشے اور جدول شامل ہیں۔
بلدیہ کے مطابق، شہری ڈھانچے کی ازسرِنو تعمیر کی ابتدائی لاگت تقریباً 1.8 ارب ڈالر ہے، جب کہ فوری اور ہنگامی ضروریات کے لیے 141 ملین ڈالر سے زائد درکار ہیں تاکہ سنہ2025ء کے آخر تک ریلیف کے مرحلے کے دوران اہم بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور بنیادی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
