Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اسرائیلی جیلوں میں 49 فلسطینی خواتین قیدی ظلم، تشدد اور جنسی ہراسانی کا شکار

 فلسطین(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسیران کے امور سے متعلق اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل اس وقت 49 فلسطینی خواتین کو اپنی جیلوں میں قید رکھے ہوئے ہے جن میں دو کم عمر بچیاں اور ایک خاتون غزہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہ تمام خواتین اسرائیلی جیلوں اور تفتیشی مراکز میں منظم اور منصوبہ بند جرائم کا سامنا کر رہی ہیں۔

اداروں کے مطابق غزہ کے خلاف مسلط کی گئی نسل کش جنگ کے آغاز کے بعد سے ان جرائم میں بے مثال شدت آ چکی ہے۔ اس خونریز مرحلے نے فلسطینی خواتین اسیرات کی زندگیوں پر گہرے اور تکلیف دہ اثرات چھوڑے ہیں۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ جنگ کے بعد اسیری کی صورتحال میں بنیادی تبدیلیاں آئیں اور قابض اسرائیل کی ظالمانہ مشینری نے خواتین کے خلاف تشدد، بھوک، دانستہ طبی غفلت، جنسی ہراسانی، برہنہ تلاشی، جسمانی حملے اور نفسیاتی دہشت جیسے سنگین جرائم کو باقاعدہ پالیسی کا حصہ بنا لیا۔

خواتین قیدیوں نے گواہی دی ہے کہ اسرائیلی جیلر خواتین کی جانب سے متعدد مواقع پر انہیں برہنہ تلاشی، گالی گلوچ اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔ انہیں زبردستی جھکنے پر مجبور کیا جاتا ہے، ہاتھ پاؤں باندھ کر مارا پیٹا جاتا ہے اور انسانی وقار مجروح کرنے والی گالیاں دی جاتی ہیں۔

انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق ان جرائم میں نفسیاتی اذیت بھی شامل ہے، جیسے ریپ کی دھمکیاں، بار بار جیل چھاپے اور قیدیوں پر اجتماعی حملے۔ ان سب مظالم کو فلسطینی خواتین کے خلاف جاری نسل کش جنگ کا ایک تسلسل قرار دیا گیا ہے۔

قابض اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے، بیت المقدس اور سنہ1948ء کی مقبوضہ فلسطینی اراضی سے کم از کم 595 خواتین کو گرفتار کیا ہے۔ تاہم غزہ سے گرفتار کی گئی خواتین کی درست تعداد معلوم نہیں، البتہ اطلاعات کے مطابق درجنوں خواتین کو ’’الدامون‘‘ جیل میں بند کیا گیا ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 49 خواتین قید ہیں۔ ان میں غزہ کی تسنیم الہمص، دو بچیاں سالی صدقہ اور ہناء حماد شامل ہیں۔ ان میں سے 12 خواتین انتظامی قید میں ہیں، جن میں ہناء حماد بھی شامل ہے۔ سب سے زیادہ خواتین الخلیل سے تعلق رکھتی ہیں جن کی تعداد 14 ہے۔
مزید بتایا گیا کہ 6 خواتین ایسی ہیں جو پہلے بھی گرفتار رہ چکی ہیں۔ ایک اسیرہ فداء عساف کینسر کے عارضے میں مبتلا ہے۔ سب سے پرانی قیدی شاتیلا ابو عیادہ اور آیہ الخطیب ہیں جو سنہ1948ء کی مقبوضہ اراضی سے تعلق رکھتی ہیں اور جنگِ نسل کشی سے قبل گرفتار ہوئیں۔

اداروں کے مطابق قابض اسرائیل نے جنگ کے دوران خواتین کو ’’یرغمال‘‘ بنانے کی پالیسی بھی اپنائی۔ اس کے ذریعے قابض فوج خواتین کو محض دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے تاکہ ان کے اہل خانہ خود کو حوالے کر دیں۔ ان کارروائیوں میں شہداء کی بیوائیں، قیدیوں کی بیویاں، مائیں اور یہاں تک کہ ستر برس سے زائد عمر کی ضعیف خواتین بھی شامل ہیں۔

گرفتاری کے دوران گھروں میں توڑ پھوڑ، املاک کی ضبطگی، بچوں کو خوفزدہ کرنے اور اسیرات کو یہ دھمکیاں دینے کے واقعات بھی سامنے آئے کہ ان کے شوہروں یا بیٹوں کو قتل کر دیا جائے گا۔

ہشارون جیل خواتین کے لیے بدترین اذیت گاہ ثابت ہوئی ہے۔ اسیرات کی شہادتوں کے مطابق انہیں گندی، تنگ اور غیر صحت مند کوٹھڑیوں میں رکھا جاتا ہے، برہنہ تلاشی لی جاتی ہے اور مزاحمت پر تشدد کیا جاتا ہے۔ انہیں باسی اور سڑا ہوا کھانا دیا جاتا ہے، جبکہ بوسیدہ بستر استعمال کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
الدامون جیل میں صورتحال اس سے بھی زیادہ سنگین ہے جہاں جیل انتظامیہ نے روزمرہ ضروریات کو سزا کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ خواتین کو حفظانِ صحت کی اشیاء اور لباس سے محروم رکھا جاتا ہے، گرمی میں ہوا دینے والے آلات اور سردی میں حرارتی انتظامات سے محروم کیا جاتا ہے، وکیل اور اہلِ خانہ کی ملاقاتیں روک دی گئی ہیں اور اجتماعی تنہائی مسلط کی گئی ہے۔

ستمبر سنہ2024ء سے خواتین اسیرات پر جیلوں میں بار بار چھاپے مارنے، برہنہ تلاشی لینے، پابند کرنے، مارنے اور ذلت آمیز طریقے سے صحن میں گھسیٹنے کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

سب سے خطرناک پہلو جنسی نوعیت کے حملے ہیں جن میں برہنہ تلاشی، ہراسانی اور ریپ کی دھمکیاں شامل ہیں۔ متعدد آزاد کی گئی خواتین اور موجودہ اسیرات نے ان مظالم کی تصدیق اپنے بیانات میں کی ہے۔

زیادہ تر خواتین کو آزادی اظہار یا سوشل میڈیا پر پوسٹس کے بہانے گرفتار کیا گیا۔ قابض اسرائیل ان پر ’’تحریک‘‘ یا ’’اشتعال انگیزی‘‘ کے بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں قید کرتا ہے۔ دسیوں خواتین انتظامی قید میں ہیں جن پر ’’خفیہ فائل‘‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اسیران کے اداروں نے زور دے کر کہا کہ جنگ کے بعد قابض اسرائیل کی جانب سے خواتین کے خلاف درندگی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ خواتین ایک ایسی جابرانہ جیل مشینری کے رحم و کرم پر ہیں جو تشدد، تحقیر اور جسمانی و نفسیاتی اذیت پر مبنی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan