غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی قومی تحریک ’’قومی اقدام ‘‘ کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ برغوثی نے زور دے کر کہا ہے کہ موجودہ نازک مرحلے پر فلسطینی عوام کو درپیش خطرات کا مقابلہ صرف اور صرف ایک متحدہ قومی قیادت ہی کر سکتی ہے جو غزہ اور مغربی کنارے (غرب اردن) میں جاری قابض اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اجتماعی مزاحمت کی قیادت کرے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ قاہرہ میں جمع ہونے والی تمام فلسطینی تنظیموں کا مشترکہ مقصد یہ ہے کہ کسی بھی صورت غزہ کو مغربی کنارے سے جدا نہ ہونے دیا جائے اور قابض دشمن کے اس منصوبے کو ناکام بنایا جائے جو فلسطینی سرزمین کو تقسیم کرنے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔
برغوثی نے واضح کیا کہ فلسطینی مؤقف غیر متزلزل ہے، اور یہ اس بات پر اٹل ہے کہ غزہ سے کسی بھی فلسطینی کا جبری انخلا قبول نہیں کیا جائے گا، کیونکہ دو سال سے جاری قتل عام کے دوران اہالیانِ غزہ نے جو صبر، قربانی اور استقامت دکھائی ہے، وہ پوری قوم کے لیے فخر کا باعث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی یہی استقامت دراصل وہ حقیقی ضامن ہے جس نے امریکہ کے رویے میں تبدیلی پیدا کی۔ آج عالمی برادری میں جو سیاسی ہلچل اور سفارتی دباؤ نظر آ رہا ہے، وہ اسی صہیونی درندگی کے مقابلے میں غزہ کے عوام کی مثالی ثابت قدمی کا نتیجہ ہے۔
قاہرہ میں مصر کی دعوت پر ہونے والے اجلاس میں شریک فلسطینی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ جنگ بندی کے تمام نکات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا، جس میں قابض اسرائیلی فوج کا غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا، محاصرہ ختم کرنا، تمام گذرگاہوں خصوصاً رفح کراسنگ کو کھولنا، انسانی اور طبی امداد کی فراہمی، اور غزہ کی ہمہ گیر تعمیرِ نو شامل ہے تاکہ تباہ شدہ شہر میں زندگی دوبارہ بحال ہو اور عوام کی مشکلات ختم ہوں۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ غزہ کی انتظامی ذمہ داریاں ایک عارضی فلسطینی کمیٹی کے سپرد کی جائیں جو مقامی ماہرین اور غیر سیاسی ’’ٹیکنوکریٹس‘‘ پر مشتمل ہو۔ یہ کمیٹی عرب ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شفاف اور جواب دہ نظام کے تحت مل کر خدمات اور عوامی ضروریات کو پورا کرے گی۔ مزید برآں، ایک بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا جو غزہ کی تعمیرِ نو کے منصوبوں کی مالی نگرانی اور نفاذ کرے گی۔
شرکاء نے فلسطینی سیاسی نظام کی وحدت اور قومی خودمختاری پر زور دیتے ہوئے اس بات کی بھی تاکید کی کہ پورے غزہ میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں ایک ایسے عالمی فیصلے کی بھی ضرورت پر زور دیا گیا جس کے تحت جنگ بندی کی نگرانی کے لیے اقوامِ متحدہ کی عارضی امن فورس تعینات کی جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام فلسطینی قوتوں کو فوری طور پر اکٹھا ہو کر ایک قومی حکمتِ عملی پر متفق ہونا چاہیے اور تنظیمِ آزادیِ فلسطین (پی ایل او) کو ازسرِ نو فعال بنایا جائے تاکہ یہ ادارہ فلسطینی عوام کا واحد اور حقیقی نمائندہ بن کر تمام زندہ قوتوں کو اپنے دائرے میں شامل کرے۔
اجلاس کے اختتامی اعلامیے میں کہا گیا کہ ’’یہ لمحہ فیصلہ کن ہے، وقت خون میں لکھا جا رہا ہے‘‘۔ شرکاء نے عہد کیا کہ اس اجلاس کو ایک حقیقی موڑ بنایا جائے گا جو قومی وحدت، عزتِ نفس، آزادی اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کے دفاع کی نئی بنیاد بنے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ آنے والی نسلوں کے حقوق اور وطن کی امانت کی حفاظت کے لیے تمام اختلافات کو پس پشت ڈال دیا جائے گا۔
فلسطینی وفود نے اس موقع پر جمہوریہ مصر، صدر عبدالفتاح السیسی اور مصری ثالثوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت میں مسلسل اور مؤثر کردار ادا کیا ہے۔
