ترکی کے وزیرخارجہ احمد داٶد اوگلو کا کہنا ہے کہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے امدادی بحری بیڑے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور ترکی کے نو شہریوں کی شہادت کے بعد دنیا بھر میں ترک باشندوں کا تحفظ ضروری ہو گیا ہے. ترک حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ اور ان کے حقوق سے غافل نہیں . ترک باشندے جہاں کہیں بھی ہوں گے ان کے تحفظ کو یقین بنائیں گے. جمعرات کے روز لندن میں ایک نیوز کانفرنس کےدوران فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد انقرہ اور تل ابیب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بارے میں سوال پر احمد داٶد اوگلو نے کہا کہ “فریڈم فلوٹیلا پر حملے اور اس میں نو شہریوں کی ہلاکت پر ہم اسرائیل سے معافی اور عالمی تحقیقات کے منتظر ہیں. اسرائیل سے معافی اور عالمی تحقیقات ترکی کے جائز، منصفانہ اور معقول مطالبات ہیں، جنہیں تسلیم کیا جانا چاہیے” انہوں نے مزید کہا کہ اگرصہیونی حکومت نے ترکی کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو انقرہ دنیا بھر میں اپنے شہریوں کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے ،اپنے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا. احمد داٶد اوگلو نے کہا کہ اسرائیل اگر ترکی کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا چاہتا ہے تو اسے فریڈم فلوٹیلا پر حملے پر خود کو جواب دہی کے لیے پیش کرنا ہو گا اور دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے اور بہت کچھ کرنا ہو گا. واضح رہے کہ ترک وزیرخارجہ کی جانب سے یہ موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ حال ہی میں اسرائیل نے ترکی کی طرف سے فریڈم فلوٹیلا پرحملے پر معافی مانگنے سے انکارکر دیا ہے. گذشتہ اکتیس مئی کو غزہ امداد لے جانے والے عالمی امدادی بحری بیڑے فریڈم فلوٹیلا پرعالمی سمندر میں اسرائیلی فوج کے حملے میں نو ترک رضاکار شہید ہو گئے تھے، جس کے بعد ترکی نے تل ابیب سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا. اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بدستور کشیدہ چلے آ رہے ہیں.