رام اللہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )ا اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ سنہ2025ء کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران قابض اسرائیلی آبادکاروں نے مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں اور ان کی املاک پر کم از کم 757 حملے کیے، جن میں زمینوں کی تباہی، فصلوں کی بربادی اور شہریوں پر تشدد کے واقعات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی آبادکار فلسطینیوں پر نہایت سفاکانہ حملے کر رہے ہیں اور رواں سال کے پہلے نصف میں ان کے ہاتھوں درجنوں فلسطینی زخمی اور بے گھر ہوئے۔
دوسری جانب، فلسطین میں دیوار اور بستیاں کے خلاف مزاحمتی کمیشن کے سربراہ مؤید شعبان نے بتایا کہ قابض فوج اور آبادکاروں نے موجودہ زیتون چنائی کے موسم کے آغاز سے اب تک یعنی اکتوبر کے اوائل سے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں زیتون چننے والے فلسطینیوں پر 158 حملے کیے ہیں۔
شعبان نے اپنے بیان میں کہا کہ کمیشن کی ٹیموں نے قابض فوج کی جانب سے 17 حملے ریکارڈ کیے جبکہ 141 حملے آبادکاروں کی جانب سے کیے گئے جن میں براہ راست جسمانی تشدد، گرفتاریوں، نقل و حرکت پر پابندیاں، کھیتوں تک رسائی سے روکنے اور بعض مقامات پر فائرنگ کے واقعات شامل ہیں، جیسا کہ طوباس کی گورنری میں پیش آیا۔
ان کے مطابق نابلس میں سب سے زیادہ 56 حملے ریکارڈ کیے گئے، اس کے بعد رام اللہ میں 51 اور الخلیل میں 15 حملے سامنے آئے۔
شعبان نے بتایا کہ مجموعی طور پر 57 واقعات میں زیتون چننے والوں کی نقل و حرکت کو روکا گیا یا انہیں خوفزدہ کیا گیا، جبکہ 22 واقعات میں کسانوں کو براہ راست مارا پیٹا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ زیتون کے اس اہم زرعی موسم کو نشانہ بنانے میں واضح شدت دیکھی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 74 حملے ایسی زمینوں پر ریکارڈ ہوئے جو زیتون کے درختوں سے بھری ہوئی تھیں، جن میں 29 واقعات میں درختوں کو کاٹا، توڑا یا بلڈوزروں سے اکھاڑ دیا گیا۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 795 زیتون کے درخت تباہ ہو گئے۔
مؤید شعبان نے موجودہ زیتون کے موسم کو کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا اور کہا کہ قابض فوج اور آبادکاروں نے جنگی ماحول اور زمینی پالیسیوں کا فائدہ اٹھا کر اپنی جارحیت کو وسیع کر دیا ہے۔ ان کے مطابق قابض حکومت آبادکاروں کو اسلحہ فراہم کر کے ان کی پشت پناہی کر رہی ہے، کھیتی باڑی کے علاقوں کو “فوجی بند زون” قرار دے کر بند کر دیا گیا ہے اور حملہ آوروں کو قانونی تحفظ دے کر جوابدہی سے بچایا جا رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ زیتون کے موسم کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ یہ فلسطینی کے اپنی زمین سے رشتے کی علامت ہے، اور یہ موسم فلسطینی معیشت، معاشرت اور ثقافت کا اہم حصہ ہے۔
شعبان نے کہا کہ فلسطینیوں کا اپنی زمین پر ڈٹے رہنا اور موسم زیتون کو کامیاب بنانا قابض اسرائیل اور اس کے آبادکاروں کے عزائم پر کاری ضرب ہے، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ فلسطینی قوم اپنی سرزمین سے وابستگی کے رشتے کو کبھی ٹوٹنے نہیں دے گی۔