یورپی یونین کی محکمہ خارجہ کی مندوب اعلیٰ”کیتھرین اشٹون” نے غزہ آنے کا اعلان کیا ہے. ان کے اس دورے کا مقصد چار سال سے اسرائیل کی جانب سے معاشی ناکہ بندی کےشکار شہر کے معاشی محاصرے کو ختم کرانے کے لیے کوششیں تیز کرنا ہے. برسلز میں ایک بیان میں کیتھرین اشٹون نے کہا کہ وہ اگلے دس روز میں غزہ کا دورہ کریں گی، جبکہ انکے اس دورے کے بعد رواں ماہ کے آخر میں یورپی یونین کے وزراء خارجہ نے بھی غزہ کی صورت حال سے آگاہی کے لیے محاصرہ زدہ شہر کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے. کیتھرین اشٹون کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے باعث شہریوں کو درپیش مشکلات سے آگاہی کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی میں تخفیف کے اعلان کے بعد تعمیراتی سامان کی غزہ کو ترسیل کا بھی جائزہ لیا جائے گا. اشٹون نے مزید کہا کہ وہ واپسی پر یورپی یونین کے حکام کو غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور شہریوں کو درکار ضروریات سے متعلق تفصیل سے آگاہ کریں گی. اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کو فراہم کرنے سے متعلق اشیا کی فہرست اور ممنوعہ اشیاء پر بھی غور کیا جائے گا. ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی تعمیر نو اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی اولین ترجیح ہے، کیونکہ تعمیر کاعمل رکنےاور معاشی سرگرمیوں میں تعطل کے باعث شہرمیں نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے. یورپی یونین کی اہلکار نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ مغربی کنارے سے غذائی اور تعمیراتی سامان کی غزہ کو ترسیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرے تا کہ تباہ حال شہر میں ہسپتالوں، اسکولوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیرات کا کام تیز کرنے کے ساتھ ساتھ نئے منصوبوں پر کام شروع کیا جا سکے. واضح رہے کہ یورپی یونین کے محکمہ خارجہ کی مندوب اعلیٰ کیتھرین اشٹون گذشتہ چار ماہ میں دوسری مرتبہ غزہ کا دورہ کر رہی ہیں.