Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اقوام متحدہ ;غزہ ,موسم سرما سے قبل پناہ گاہوں کی امداد میں اضافے کی اپیل

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )ا اقوام متحدہ نے موسم سرما کے قریب آنے سے قبل غزہ کے محصور عوام کے لیے پناہ گاہوں کی امداد میں تیزی لانے اور اسے وسعت دینے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ انسانی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے جبکہ قابض اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی داخلے پر عائد پابندیاں بدستور برقرار ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے گذشتہ روز منگل کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں سرگرم امدادی تنظیمیں ان علاقوں میں امداد پہنچانے کی کوششیں تیز کر رہی ہیں جہاں پہلے رسائی انتہائی مشکل تھی۔

انہوں نے بتایا کہ خان یونس میں بے گھر اور محتاج خاندانوں کے درمیان 300 خیمے اور 14 ہزار 700 کمبل تقسیم کیے گئے ہیں۔

فرحان حق نے وضاحت کی کہ اقوام متحدہ کی ٹیمیں 10 اکتوبر سنہ2025ء کو فائر بندی کے آغاز کے بعد سے اب تک 10 ہزار 638 ٹن بنیادی امدادی سامان غزہ میں داخل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں، تاہم یہ مقدار انسانی ضرورت کے کم از کم معیار کو بھی پورا نہیں کرتی۔

انہوں نے قابض اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ امدادی اور پناہ گاہوں کے سامان کی زیادہ مقدار غزہ میں داخلے کی اجازت دیں اور انسانی تنظیموں کو مزید اجازت نامے جاری کریں تاکہ وہ آزادی کے ساتھ کام کر سکیں۔ فرحان حق نے خبردار کیا کہ موسم سرما کے قریب آنے کے ساتھ شہریوں کی مشکلات میں خطرناک اضافہ ہو سکتا ہے۔

اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) نے کہا کہ غزہ میں داخل ہونے والا امدادی سامان روزانہ کے مقررہ ہدف 2000 ٹن سے بہت کم ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت روزانہ تقریباً 750 ٹن غذائی سامان غزہ میں داخل ہو رہا ہے جو دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد پیدا ہونے والی وسیع تر ضروریات کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ہے۔ اس جنگ نے غزہ کے بیشتر حصے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کی ترجمان عبیر عطیفہ نے منگل کی شام جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “ہمیں اس ہدف تک پہنچنے کے لیے تمام سرحدی گذرگاہوں کا استعمال کرنا ہوگا”۔ انہوں نے بتایا کہ پروگرام کو تاحال شمالی اور جنوبی غزہ کو ملانے والی مرکزی شاہراہ صلاح الدین کے استعمال کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اب تک فراہم کی جانے والی غذائی امداد تقریباً پانچ لاکھ افراد کے لیے دو ہفتوں تک کافی ہے۔ عبیر عطیفہ نے وضاحت کی کہ “لوگ اپنی خوراک کا ایک حصہ کھاتے ہیں، کچھ بچا کر رکھتے ہیں تاکہ ہنگامی حالات میں استعمال کر سکیں کیونکہ وہ یہ نہیں جانتے کہ فائر بندی کب تک برقرار رہے گی اور آگے کیا ہونے والا ہے”۔

یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ کی پٹی دو سال طویل نسل کش جنگ کے تباہ کن اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔ اس جنگ میں 68 ہزار 216 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار 361 زخمی ہوئے۔ بعد ازاں ہونے والے فائر بندی معاہدے میں قابض فوج کے بتدریج انخلا، قیدیوں کے تبادلے اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل کی شقیں شامل تھیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan