غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ شہر میں الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی کے کئی دن گزر جانے کے باوجود غزہ کی صحت کا نظام مکمل تباہی کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر فوری طور پر اقدام نہ کیا گیا تو ایک نئی انسانی تباہی سامنے آسکتی ہے کیونکہ پورا طبی نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال نے حال ہی میں چند طبی شعبوں کو جزوی طور پر بحال کیا ہے تاہم مجموعی طور پر صحت کا نظام اب بھی تباہی کی حالت میں ہے۔ آلات، ایندھن اور بنیادی سہولیات کی شدید قلت نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے سیکڑوں ہزار مریض، جن میں درجنوں شدید زخمی بھی شامل ہیں، فوری طور پر بیرون ملک علاج کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مریضوں کی فہرستیں انتہائی طویل ہیں اور اگر بین الاقوامی طبی امداد، ضروری سامان اور علاج کے وفود جلد از جلد غزہ نہیں پہنچے تو زخمیوں اور مریضوں کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جائے گا۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے بین الاقوامی اداروں کو غزہ میں جاری انسانی المیے اور صحت کے شعبے کی تباہی سے متعلق تفصیلی رپورٹس اور سفارشات پیش کی ہیں تاہم تاحال کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ پانچ سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔ تقریباً دو لاکھ بچے غزہ میں بھوک اور علاج کے فقدان کا شکار ہیں جبکہ طبی اور غذائی امداد کی کمی نے ان کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔
الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ وہ فوری طور پر طبی سازوسامان اور انسانی امداد غزہ میں داخل کریں اور مریضوں کے لیے گزرگاہیں کھولیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو شہری آبادی میں مزید موت اور اذیت پھیل جائے گی۔
قابض اسرائیل نے امریکہ اور یورپی حمایت کے ساتھ سنہ2023ء کے سات اکتوبر سے اب تک غزہ میں کھلی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس نے قتل، قید، قحط، تباہی اور جبری بے دخلی جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات سمیت ہر بین الاقوامی اپیل کو یکسر نظر انداز کیا ہے۔
اس صہیونی درندگی کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ اٹھتیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ گیارہ ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں، جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ درجنوں ہسپتال ملبے کا ڈھیر بن گئے اور بیشتر شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے۔ غزہ آج قحط، بیماری اور تباہی کا دوسرا نام بن چکا ہے۔