Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

یہودی تہواروں, 9 ہزار 820 صہیونی آبادکاروں کے قبلہ اول پر دھاوا

مقبوضہ بیت المقدس(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) مقبوضہ بیت المقدس کی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ایام میں منائے گئے یہودی مذہبی تہواروں کے دوران تقریباً 9 ہزار 820 صہیونی آبادکاروں نے قابض اسرائیل کی فوجی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاولے بولے۔

منگل کی شام جاری بیان میں القدس گورنری نے بتایا کہ گذشتہ یہودی تہواروں کے دوران مسجد اقصیٰ المبارک پر دھاووں اور دراندازیوں کی رفتار میں غیر معمولی اضافہ ہوا، جس نے قابض اسرائیل کی جانب سے مسجد کے خلاف کی جانے والی منظم درندگی کے نئے خطرناک مرحلے کی نشان دہی کی ہے۔

القدس گورنری کے مطابق قابض اسرائیلی حکومت نے ان مذہبی تہواروں کو اپنے سیاسی و مذہبی ایجنڈے کے لیے استعمال کیا اور انہیں گریٹر اسرائیل کے اُس صہیونی منصوبے کے فروغ کا ذریعہ بنایا، جس کا مقصد شہرِ مقدس کے قلب کو یہودیت میں ڈھالنا اور مسجد اقصیٰ کے تاریخی و قانونی تشخص کو مٹانا ہے۔

یہ حملے یہودی سال کے آغاز یعنی “روش ہشانہ” کے موقع پر 22 سے 24 ستمبر کے درمیان شروع ہوئے، جن میں 1317 آبادکاروں نے مسلسل تین دن مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں داخل ہو کر اشتعال انگیزی کی۔

پھر “یوم الغفران” کے موقع پر، جو یکم اور 2 اکتوبر کو منایا گیا، ان حملوں نے سیاسی اور مذہبی شدت اختیار کر لی۔ 547 آبادکاروں نے تہوار کی شام مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا جبکہ اگلے روز مزید 468 نے حملے کیے۔ اس دوران قابض اسرائیلی حکام نے پورے بیت المقدس شہر کا محاصرہ کر کے سڑکیں بند اور لوہے کی رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔

“عید العُرش” کے موقع پر جو 6 سے 13 اکتوبر تک جاری رہی، ان حملوں نے عروج حاصل کیا۔ محافظة القدس نے اس دوران مسجد اقصیٰ میں 7119 آبادکاروں کی دراندازی کی دستاویزی شواہد پیش کیے جنہوں نے کھلے عام تلمودی رسومات ادا کیں۔ یہ تعداد گذشتہ برسوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔

ان حملوں میں قابض اسرائیلی حکومت کے متعدد وزراء اور اعلیٰ عہدیدار بھی شریک ہوئے، جن میں وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر، وزیرِ ورثہ عمیحائی الیاہو اور کنسٹ کے رکن اسحاق کروزیر شامل تھے۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ پر مبینہ یہودی حاکمیت کے متعصبانہ اور اشتعال انگیز بیانات دیے جو تمام بین الاقوامی قوانین اور قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

منگل کی صبح “عید بہجت التورات” کے موقع پر ایتمار بن گویر نے ایک ہفتے کے اندر دوسری مرتبہ مسجد اقصیٰ پر یلغار کی، اس کے ساتھ 369 آبادکار بھی تھے۔ انہوں نے پولیس کی مکمل سرپرستی میں کھلے عام تلمودی عبادتیں کیں جبکہ مسلمان نمازیوں کو داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

گورنری نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ قابض اسرائیلی حکام نے تہواروں سے قبل ہی درجنوں مقدسی شہریوں، بالخصوص مرابطین اور سماجی کارکنان کو مسجد اقصیٰ سے جبراً دور کر دیا تاکہ عبادت گاہ کو آبادکاروں کے لیے خالی کرایا جا سکے۔ بیشتر فلسطینیوں کے خلاف پابندی کے احکامات تاحال برقرار ہیں اور کئی کے احکامات ہفتوں بلکہ مہینوں کے لیے بڑھا دیے گئے ہیں۔

القدس گورنری نے زور دیا کہ مسجد اقصیٰ میں ہونے والی یہ دراندازیاں خطرناک اور منظم صہیونی منصوبے کا حصہ ہیں جن کے ذریعے مسجد کے اسلامی تشخص کو مسخ کر کے اس پر زمانی و مکانی تقسیم مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ کارروائیاں شہرِ مقدس کے عوام اور ان کی مذہبی و تاریخی شناخت کے خلاف براہِ راست جارحیت ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan