غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی مزاحمتی سکیورٹی فورس کے ایک افسر نے بتایا ہے کہ اندرونی محاذ کو منظم کرنے اور سماجی استحکام کو مضبوط بنانے کے مقصد سے ایک جامع سکیورٹی منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
افسر نے “الحارس” نامی پلیٹ فارم (جو مزاحمتی سکیورٹی ادارے کے زیرانتظام ہے) کو دیے گئے بیان میں کہا کہ سکیورٹی ادارے تمام علاقوں میں مجرمانہ اور سکیورٹی مقدمات میں مطلوب افراد کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے فوری کارروائیاں شروع کر رہے ہیں۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ مطلوب افراد یا ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی اطلاع دے کر سکیورٹی اداروں سے مکمل تعاون کریں، کیونکہ یہ تعاون اندرونی محاذ کے تحفظ کے لیے قومی فریضہ اور اجتماعی ذمہ داری کا حصہ ہے۔
افسر نے وضاحت کی کہ اطلاع دینے کا عمل “الحارس” پلیٹ فارم کے ذریعے یا قریبی سکیورٹی پوائنٹ پر جا کر انجام دیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سماجی امن و استحکام صرف اس وقت ممکن ہے جب پوری قوم اس قومی ذمہ داری کو یکجا ہو کر ادا کرے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد جمعہ کے روز دوپہر 12 بجے شروع ہوا، جسے قابض اسرائیلی حکومت نے جمعے کی صبح منظور کیا تھا۔
یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ منصوبے پر مبنی ہے جس میں جنگ کے خاتمے، قابض اسرائیلی فوج کے تدریجی انخلا، فریقین کے درمیان اسیران کے تبادلے اور فوری طور پر انسانی امداد کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینے کی شقیں شامل ہیں۔
امریکہ کی سرپرستی میں قابض اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے دو سال تک غزہ میں منظم نسل کشی کی مہم جاری رکھی، جس کے نتیجے میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، 1 لاکھ 70 ہزار زخمی ہوئے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔ اس کے علاوہ قحط کے باعث 460 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 154 بچے شامل ہیں۔