غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کے جنوبی علاقے میں اتوار کی شام معروف فلسطینی صحافی اور سماجی کارکن صالح جعفراوی کو اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ قابض اسرائیل کے وحشیانہ فوجی حملے اور جاری نسل کشی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی کوریج کر رہے تھے۔
طبی ذرائع کے مطابق شہید صحافی صالح جعفراوی کو قابض اسرائیل کے ایجنٹوں نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ جنوبی غزہ میں صہیونی درندگی سے تباہ شدہ علاقوں کی رپورٹنگ میں مصروف تھے۔ ان کی میت غزہ کے المعمدانی ہسپتال منتقل کر دی گئی۔
نامہ نگاروں کے مطابق اتوار کی شام صحافی جعفراوی سے اُس وقت رابطہ منقطع ہو گیا جب وہ جنوبی غزہ کے الصبرہ محلے میں قابض اسرائیلی جارحیت کی دستاویزی رپورٹنگ کر رہے تھے۔ عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ قانون سے باہر کام کرنے والے مسلح عناصر نے ان پر فائرنگ کی اور ان کا کیمرا و دیگر سامان لوٹ لیا۔
مقامی اور خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید صالح جعفراوی کو غزہ پر صہیونی جارحیت کے آغاز سے ہی قابض اسرائیل کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں، تاہم آج ان دھمکیوں کو صہیونی آلہ کاروں نے عملی جامہ پہنایا اور انہیں الصبرہ محلے میں شہید کر دیا۔
صالح جعفراوی فلسطینی تحریکِ مزاحمت کے ایک سرگرم کارکن، صحافی اور اثرانگیز میڈیا ورکر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف جاری اجتماعی قتل عام، تباہی اور قحط کی عالمی سطح پر نقاب کشائی کرتے رہے۔ وہ فلسطینی مظلوموں کی آواز بن کر قابض دشمن کی درندگی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہے تھے۔
اسی دوران وزارتِ داخلہ غزہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کی کہ ایک مسلح ملیشیا کی فائرنگ سے سکیورٹی اداروں کے متعدد اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق غزہ کی سکیورٹی فورسز نے اس مسلح گروہ کو شہر کے اندر محاصرہ میں لے رکھا ہے اور اُن کے عناصر کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی جاری ہے۔ عہدیدار نے مزید بتایا کہ ملیشیا کے دہشت گردوں نے اُن بے گھر فلسطینیوں پر بھی فائرنگ کی جو جنوبی علاقے سے واپس شہر کی جانب لوٹ رہے تھے۔