غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) لاپتا افراد کی بازیابی اجساد شہداء کی واپسی کے لیے سرگرم فلسطینی قومی کمیٹی انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی ظالمانہ حکومت اب بھی 735 فلسطینی شہداء کی میتیں قبضے میں رکھے ہوئے ہے جن میں 67 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کا کہنا ہےکہ ان شہداء کی لاشوں کو بری طرح مسخ کیا گیا ہے اور ان کی مجرمانہ بے حرمتی کی گئی ہے۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ نے ان 735 شہداء میں سے 256 شہداء کو نام نہاد “قبورالارقام” میں دفن کیا ہوا ہے۔
یہ “قبورالارقام” دراصل ایسی گمنام قبریں ہیں جنہیں پتھروں سے گھیر دیا گیا ہے، ان پر کوئی نام یا نشانی موجود نہیں، صرف ایک دھاتی تختی پر ایک نمبر کندہ ہوتا ہے۔ ہر نمبر کے تحت ایک الگ فائل قابض حکام کے پاس محفوظ رکھی جاتی ہے۔
کمیٹی کے مطابق سنہ2025ء کے آغاز سے اب تک قابض اسرائیل نے 479 فلسطینیوں کی میتیں قبضے میں رکھی ہیں جن میں 86 اسیران، 67 بچے اور 10 خواتین شامل ہیں۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں عبرانی اخبار “ہآرتس” کی جولائی کے وسط میں شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے صحرائی فوجی کیمپ “سدی تیمن” میں تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں قید کر رکھی ہیں جو زیادہ تر غزہ کی پٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔
قابض اسرائیلی حکام نے ساٹھ کی دہائی کے آخر میں فوجی مقامات کے اندر خفیہ اور بند علاقوں میں نام نہاد “دشمن کے مقتولین کے قبرستان” قائم کیے تھے جہاں انہوں نے فلسطینیوں اور دیگر عرب شہداء کی میتیں دفن کر دیں جنہیں وہ قتل کر کے ان کے اہل خانہ کو واپس دینے سے انکار کرتے ہیں۔
فلسطینی عوام ان خفیہ قبرستانوں کو “قبورالارقام” کے نام سے جانتے ہیں کیونکہ وہاں قبروں پر ناموں کی بجائے صرف لوہے کی سلاخوں پر نمبر درج ہوتے ہیں، جس کے باعث ان شہداء کی شناخت ہمیشہ کے لیے مٹانے کی ناپاک کوشش کی جاتی ہے۔
اسی طرح قابض اسرائیل فلسطینی شہداء کی لاشیں “قومی مرکز برائے فرانزک طب (ابو کبیر)” میں بھی سرد خانوں میں رکھتا ہے۔ قابض فوج ان لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے نہیں کرتی بلکہ مخصوص سخت شرائط کے تحت مشروط طور پر دیتی ہے جن میں جنازے کے انتظامات اور تدفین کی حدود تک احکامات شامل ہوتے ہیں۔
اکثر اوقات شہداء کی لاشیں جمی ہوئی اور مسخ شدہ حالت میں واپس کی جاتی ہیں جس سے ان کی شناخت مشکل ہو جاتی ہے۔ اہل خانہ نہ تو باوقار جنازہ ادا کر پاتے ہیں نہ ہی روایتی تدفینی رسومات انجام دے پاتے ہیں۔ یہ عمل فلسطینی خاندانوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک کی بدترین مثال ہے۔
قابض اسرائیل نے فلسطینی شہداء کی لاشوں کو باقاعدہ “سفارتی و سیاسی سودے بازی کے آلے” کے طور پر استعمال کرنا سنہ2017ء میں شروع کیا جب اس نے نام نہاد “متحدہ پالیسی” اپنائی جس کے تحت شہداء کی میتوں کو “سودے بازی کے کارڈ” کے طور پر رکھا جانے لگا۔
اس ظالمانہ پالیسی کو اسرائیلی عدالتِ عظمیٰ نے بھی منظوری دی جس کے بعد قابض فوج کو یہ اختیار مل گیا کہ وہ فلسطینی شہداء کی لاشوں کو بطور “یرغمال” روک سکے۔ اس پالیسی کے تحت قابض فوج کھلے عام انسانی حرمت پامال کرتے ہوئے جرافات سے لاشوں کو جمع کرتی، انہیں گھسیٹتی اور ان کی بے حرمتی کرتی ہے جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔