غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے جمعہ کے روز مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی تمام گذرگاہیں فوری طور پر کھولی جائیں تاکہ غذائی امداد بلا رکاوٹ غزہ کے عوام تک پہنچ سکے۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ بچوں میں قوتِ مدافعت کے انتہائی کمزور ہونے کے باعث اموات میں خطرناک اضافہ ہوسکتا ہے۔
یونیسیف کے ترجمان ریکارڈو پیریز نے کہا کہ “غزہ کی صورتحال نہایت نازک ہو چکی ہے۔ ہم بچوں کی اموات میں تیزی سے اضافے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ یہ خطرہ صرف نومولود بچوں تک محدود نہیں بلکہ تمام شیر خوار اور کمسن بچوں تک پھیل گیا ہے کیونکہ ان کی قوتِ مدافعت تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے”.
ادارے نے واضح کیا کہ غذائی امداد کی فراہمی اس وقت اولین ترجیح ہے، کیونکہ تقریباً پچاس ہزار فلسطینی بچے شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں اور انہیں فوری علاج اور غذائی معاونت کی ضرورت ہے۔
ریکارڈو پیریز کے مطابق بچوں کی قوتِ مدافعت اس لیے کمزور ہو گئی ہے کہ “وہ مسلسل مناسب غذا سے محروم رہے ہیں اور حالیہ عرصے میں تو طویل مدت تک انہیں کچھ بھی کھانے کو نہیں ملا”.
انہوں نے مزید کہا کہ “بچوں کو اپنی نشوونما کے لیے وٹامنز اور ضروری غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ درجہ حرارت کی تبدیلیوں اور مختلف وائرسز کے پھیلاؤ سے خود کو محفوظ رکھ سکیں، مگر قابض اسرائیل کے محاصرے نے ان کے لیے زندگی کے بنیادی تقاضے بھی ناممکن بنا دیے ہیں”۔
یونیسیف نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ امدادی قافلے غزہ میں داخل ہو سکیں، کیونکہ تاخیر کا مطلب ہزاروں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنا ہے۔